سندھ میں ہیپاٹائٹس کنٹرول پروگرام کے لئے مختص 12ارب روپے میں مہنگی ادویات خرید کر قومی خزانہ کو 3 ارب روپے نقصان پہنچانے کا انکشاف ہوا ہے۔ سندھ میں شاید ہی کوئی ادارہ ہو جس میں اربوں روپے کی کرپشن کے معاملات سامنے نہ آئے ہوں واٹربورڈ کے ہائیڈرنٹس سے پانی کی چوری سے لے کر سندھ کے تعلیمی بورڈ زمین بدعنوانیوں نے معاملات اینٹی کرپشن میں زیر تفتیش رہے ہیں۔ کرپشن کی دیمک سندھ کے اداروں کو کھوکھلا کرنے کی بڑی وجہ عوامی نمائندوں کا خود بدعنوانی میں ملوث ہونا بھی بتایا جاتا ہے۔ گزشتہ برس بے نامی اکائونٹس رکھنے والوں کے خلاف تحقیقات ہوئیں تو انکشاف ہوا کہ سندھ کے 15اضلاع کے 24ارکان اسمبلی کی 22ارب روپے سے زائد بے نامی جائیدادیں سامنے آئیں تھیں۔سندھ میں ہی ایک وزیر کے گھر سے اربوں روپے برآمد ہوئے تو ایک معمولی افسر اربوں روپے کی بدعنوانی کے الزام میں گرفتار ہوا تھا۔ سندھ کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق ٹریفک چالان کی مد میں کروڑوں روپے غائب کر دیے گئے۔صوبے میں لاقانونیت کا اندازہ سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان کے ان ریمارکس سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اگر سرکلر ریلوے کا منصوبہ سندھ حکومت کے سپرد کر دیا گیا تو کبھی مکمل نہیں ہو گا۔ اب ہیپاٹائٹس پروگرام میں 3ارب کی بدعنوانی کا معاملہ سامنے آیا ہے، بہتر ہو گا وفاقی حکومت قومی خزانہ کی لوٹ مار کے انسداد کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے تاکہ قومی وسائل کے عوامی بہبود میں استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔