سوشل میڈیا اب ایک ایسا ہتھیار بن چکا ہے کہ جس کے ذریعے ہم ایک دوسرے کی خوب تذلیل اور خوب تعریفیں کر سکتے ہیں ۔بلکہ ایسا ہو رہا ہے سوشل میڈیا کی وجہ سے ہر طرف بے سکونی ، ڈپریشن اور احساس کمتری بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے نہ کسی سے اجازت لینی ہے اور نہ کسی کا ڈر اور خوف ہے بلکہ جس کے بارے میں جس طرح سے چاہو لکھنا اوربولنا شروع کر دو۔ موبائل پر ہر دوسرے بندے کی خوب تذلیل یا خوشامد کی جا رہی ہے۔ ایک طرح سے اِس کے ذریعے جہاں پر معاشرے میں ہیجان پیدا ہو رہا ہے تو دوسری طرف ہماری نسل نو اخلاقی طور پر تباہ بھی ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے ہر دوسرا شخص اداکار ہدایت کار اور اینکر پرسن بن چکا ہے جس کا جس طرح سے من کرتا ہے وہ اُس وقت کیمرہ آن کرتا ہے ۔ شوٹنگ شروع ہو جاتی ہے ہمارے ملک میں اب کسی بھی شخص کی ذاتی زندگی کا کوئی پہلو پوشیدہ نہیں رہا ہم اگر دوستوں کے ساتھ کہیں دعوت پر جاتے ہیں تو احساس کمتری کے مارے لوگ فوری کیمرہ آن کر کے تصویریں بنانا شروع کر دیتے ہیں کیا ہمیں معلوم ہے کہ جب ہم سوشل میڈیا کے ذریعے اِن کھانوں کی ویڈیو یا پھر تصویریں وغیرہ شیئر کرتے ہیں اور آگے جب سفید پوش اور غریب طبقہ کے لوگ آپ کے کھانوں کی تصویریں دیکھتے ہیں تو پھر ان پر کیا گزرتی ہے ؟ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ایسے غریب لوگ جن کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہوتی وہ اور اُن کے بچے جب آپ کی یہ تصویریں فیس بک پر دیکھتے ہیں تو وہ کیا محسوس کرتے ہیں ؟کہ کسی دن ہمیں بھی ایسا کھانا نصیب ہو گا نہیں اورہاں ہمارے اِس شیخی بکھیرنے کے عمل سے ہزاروں لوگ متاثر ہو رہے ہیں اللہ تعالیٰ نے قرآن مقدس میں ہماری اِس شیخی بکھیرنے کے عمل کو ناپسندفرمایاہے اور ویسے بھی نفسیات کے ماہرین کے مطابق جو لوگ کم ظرف اور ماضی میں انتہائی غربت کی زندگی بسر کر چکے ہوتے ہیں وہی لوگ یہ عمل کرتے ہیں چونکہ بچپن میں احساس محرومی کا شکار ہوتے ہیں اور پھر دوبئی ، سعودی عرب میں محنت مزدوری کر کے جب ایسے لوگوں کے پاس دولت آجاتی ہے تو پھر اُن کے اندر کا احساس کمتری جاگ پڑتا ہے اور پھر آج کے اِس دور میں کہ جہاں ہر دوسرے شخص کے پاس موبائل موجود ہے تو پھر وہ سوشل میڈیا کو اپنا ہتھیار سمجھ کر اپنی برتری ثابت کرنے کے لیے شیخی بکھیر رہے ہوتے ہیں اور اپنی تصویریں لگانا شروع کر دیتے ہیں چونکہ اب ہر آدمی اداکار بن چکا ہے بعض لوگ جب اپنی نئی گاڑی خریدتے ہیں تو وہ گاڑیوں کی فوٹوفیس بک پر لگانا شروع کر دیتے ہیں اور تو اور اب تو لوگوں نے نماز پڑھنے کی وڈیو بھی شیئر کرنا شروع کر دی ہیں ۔عمرہ اور حج کی وڈیووز تو بڑی تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہیں حالانکہ نماز، حج اور دیگر عبادات ہر انسان کا ذاتی فعل اور عبادت ہے لیکن ہم نے اِسے بھی مذاق اور تفریح کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ بیت اللہ کہ جہاں پر اللہ تعالیٰ کا جلال نمایاں ہوتا ہے وہاں بھی ہم لوگ حالت احرام میں فوٹو اور ویڈیوز بنا رہے ہوتے ہیں بلکہ اب ایک نیا طریقہ بھی ایجاد ہو چکا ہے کہ اگر کسی دوست نے آپ کو عمرہ پر جاتے ہوئے دعا کرنے کی درخواست کی ہوتی ہے تو وہاں بیت اللہ اور مسجد نبوی میں وہ شخص اپنے موبائل کے ذریعے آپ کی فوٹو نکلا کر آپ بھیج دیتا ہے کہ میں آپ کے لیے دعا کر رہا ہوں یعنی ہر عمل اور ہر فعل میں ریا کاری اور ہمیں احسا س تک نہیں ہوتا کہ ہم کتنی بڑی مقدس جگہ پر آئے ہوئے ہیں اور ہم نے یہاں پر کیا کرنا ہے اور کس طرح سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنا ہے۔ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ ہم اپنے رب کے سامنے پوری عاجزی اور انکساری کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنے لیے اور اپنے والدین دوستوں کے لیے بغیر فوٹوز اور بغیر ویڈیوز بنائے دعائیں مانگیں ۔حالانکہ دوسری طرف بیت اللہ شریف کہ جہاں پر جا کر انسان اپنے آپ کو بھول جاتا ہے۔ لیکن افسوس کہ ہم اپنے اندر کے نفس کی یہاں بھی آکر پوری پوجا کرتے ہیں۔ نفس امارہ کی مکمل ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اپنے آپ کو بڑا نیک اور پارسا ثابت کرنے کے لیے بڑی اداکاری کرتے ہیں تا کہ دوسرے لوگوں کو پتہ چلے کہ ہم کتنے نیک اور پارسا ہیں۔ اپنی خوب سے خوب تشہیر کرتے ہیں حالانکہ ایسے لوگوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے واضح کر دیا ہے کہ ریا کاری کرنے والوں کے لیے بربادی اور تباہی ہے لیکن آج ہر طرف ریا کاری کا بازار گرم ہے ابھی عمرہ کا احرام باندھتے ہیں اور دوسری طرف ابلیس کا بہکاؤ شروع ہوجاتا ہے کہ ذرا احرام میں اپنی تصویر تو شیئر کر دو ۔ تم کتنے خوب صورت لگ رہے ہو بس اُس وقت موبائل نکلا اور فوٹو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دی اور پھر یہ دیکھنا شروع کر دیتے ہیں کہ کتنے دوستوں نے پسند کیا اور کتنے دوستوں نے اُس پر کمینٹ بھیجے ہیں یہ ہے اب ہماری حالت کہ ہم واہ واہ پر صحیح کرتے ہیں اور واہ واہ کی صدا میں شب بسر کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا نے ہماری تمام اقدار کو تباہ کر کے رکھ دیاہے اور ہم خوش ہیں کہ تیزی سے دوسروں میں مقبول ہو رہے ہیں حالانکہ یہ سب جھوٹ اور دھوکہ کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔