اسلام آباد(سپیشل رپورٹر،92 نیوزرپورٹ ،مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے سول ملٹری تعلقات میں کوئی تنائونہیں،فوج آئینی حدودمیں رہتے ہوئے جمہوری حکومت کے ساتھ ہے ،نوازشریف بھارت کابیانیہ بول رہے ہیں،فوج کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں،نوازشریف کے بیانات سے بھارت خوش ہوتاہے ، پوری قوم متحد ہوکربھارتی سازش کوناکام بنائے گی،حکومت اپنے اداروں کادفاع کرے گی۔پارٹی ترجمانو ں اور سیاسی کمیٹی کے اجلاسوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا بی جے پی کی حکومت پاکستان کوتوڑناچاہتی ہے ،نوازشریف مودی کا بیانیہ لیکرچل رہے ہیں،نوازشریف اوربھارت پاکستانی اداروں کوکمزورکرناچاہتے ہیں، نوازشریف ظہیرالاسلام کے سامنے کیوں نہیں بولے ؟سابق ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف نوازشریف کوآج کیوں باتیں یاد آرہی ہیں،قوم دیکھ رہی ہے نوازشریف کے بیانات پرپاکستان مخالف لوگ بغلیں بجا رہے ہیں۔نوازشریف کااب صرف ایک مقصدرہ گیا،پاکستان کوکمزورکیاجائے ،قوم کونوازشریف کااصل چہرہ دکھاناہوگا ، نوازشریف کووطن واپس لانے کیلئے تمام کوششیں کر رہے ہیں۔نوازشریف اپنے بچوں کولندن میں بٹھاکرعوام کوسڑکوں پرلاناچاہتے ہیں،یہ کیساانقلاب ہے ؟ اپوزیشن کی تحریک سے کوئی خطرہ نہیں،اپوزیشن جماعتیں ملکی نہیں ذاتی ایجنڈے پرہیں،اپوزیشن کو این آراونہیں دیاجائیگا،پارٹی اورحکومتی ترجمان اپوزیشن کوبے نقاب کریں ،اپوزیشن کامسئلہ یہ ہے انہیں ڈیل اورڈھیل نہیں مل رہی۔ وزیر اعظم نے کہا نواز شریف کی فوج سے اسلئے نہیں بنتی کیونکہ فوج ان کی کرپشن سے آگاہ ہے ۔اگر یہ جمہوریت کے اتنے ہی چیمپئن ہوتے تو اپنے دور میں امیر المومنین بنے کی کوشش نہ کرتے ۔ حکومت اپنے اداروں کا دفاع کرے گی۔اجلاس میں نواز شریف کے بیانیے کو ملک دشمنی سے تعبیر کرتے ہوئے اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں سیاسی صورتحال کاجائزہ، اپوزیشن کی حکومت مخالف احتجاجی تحریک کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی پرغور کیا گیا۔اجلاس میں اپوزیشن سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی طے کرلی گئی۔ذرائع کے مطابق نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق حکومتی اقدامات پربریفنگ دی گئی۔ سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نوازشریف کوواپس لانے کیلئے ہرسطح پررابطہ کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے وفاقی وزراکومتحرک ہونے کی ہدایت کردی۔ وزیر اعظم عمران خان سے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے بھی ملاقات کی ۔وزیر اعظم آفس کے مطابق ملاقات میں پنجاب میں ترقیاتی امور پر بات چیت کی گئی ۔ عثمان بزدار نے صوبے کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ وزیر اعظم نے صوبے میں جاری ترقیاتی کاموں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیرِ اعظم کی زیرصدارت راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کا جائزہ اجلاس بھی ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، چیئر مین نیا پاکستان ہاؤسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی انور علی حیدر، چیف سیکرٹری پنجاب، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی ، سرمایہ کاروں اور تعمیراتی شعبے سے وابستہ معروف شخصیات نے بھی شرکت کی،سرمایہ کاروں اور تعمیراتی شعبے سے وابستہ معروف شخصیات نے راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ منصوبے میں بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا۔وزیراعظم نے کہا راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ منصوبہ صوبے بھر میں معاشی عمل کو تیز کرنے کے حوالے سے کلیدی منصوبہ ہے ، منصوبے پر عملدرآمد سے نہ صرف لاہور شہر کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ نوکریوں اور معاشی سرگرمیوں کے بے انتہا مواقع پیدا ہوں گے ، منصوبے پر مقررہ ٹائم لائنز میں عملدرآمد حکومت کی ترجیح ہے ۔ملک میں تیل و گیس کی دریافت اور پیداوار میں اضافہ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے وزیراعظم نے کہا پاکستان کو درپیش توانائی کے چیلینجز کو حل کرنے کیلئے مربوط اور جامع حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے ۔سیکرٹری پٹرولیم نے ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔وزیر اعظم نے کہا ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن منیجمنٹ سسٹم کے نفاذ سے تیل اور گیس کے ذخائر سے کم لاگت میں استفادہ حاصل کیا جاسکے گا۔ اس سسٹم کی بدولت قومی خزانے پر پڑنے والے بوجھ کو کم اور عوام کو سستے داموں پر تیل اور گیس کی فراہمی بھی ممکن ہو سکے گی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ عوام پر قیمتوں کے اضافی بوجھ کو کم کرنے کیلئے تمام سیکٹرز میں ٹیکنالوجی کو بروئے کار لیا جائے تاکہ پرانے طریقہ کار کے استعمال کے نتیجے میں ہونے والے ضیاع کو روکا جائے ۔ وزیر اعظم سے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال نے بھی ملاقات کی ۔ملاقات میں ترقیاتی منصوبوں بالخصوص سی پیک منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیراعظم سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے وفد نے ملاقات کی۔وفد میں افضل محمود ،شیخ رفیق ،معروف حسین اور ماجد خان شامل تھے ۔وفد نے دیامیر بھاشا ڈیم کیلئے ایک کروڑ روپے کا چیک وزیر اعظم کو پیش کیا۔