مکرمنی! پاکستان بالحاظ آبادی دنیا کا چھٹا ملک ہر سال چھتیس لاکھ بے روز گار پیدا کر رہا ہے۔تیزی سے بڑھتی آبادی نے جہاں وسائل میں کمی کر کے سماجی مسائل کو جنم دیا وہاں شہر ،قصبات ،دیہات اور دیگر جگہوں پر رہائشوں کے لئے تعمیرات کی بڑھتی ضرورتیں سونا اگلتی زمینوں کو ڈھانپتی جا رہی ہیں۔پراپرٹی کا کاروبار پرکشش صورت حال اختیار کرچکا ہے ۔ہر جگہ قانونی و غیر قانونی ہاؤسنگ کالونیوں کی تعمیر سے زرعی زمینیںتیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہیں ۔کئی علاقوں میں لینڈ مافیا کی طرف سے شہریوں کو جعلی اور فرضی پلاٹ فروخت کر کے جمع پونجی سے محروم کر دینے کے بھی کیسز منظر عام پر آتے ہیں۔ حکومت شہروں میںخود کم جگہوں پر جدید تقاضوں کے مطابق اپارٹمنٹس اور پلازوں کے منفرد تعمیر کا بیڑہ اٹھائے تاکہ ایک منظم منصوبہ کے تحت گھروں کی تعمیر ممکن ہو سکے اور شہریوں کو مناسب داموں پرفروخت کئے جائیں۔ نئے شہر آباد کئے جائیں۔ ۔ زرعی زمینوں کے تحفظ ،غذائی اجناس کی بڑھتی کمی اور مہنگائی سے چھٹکارہ کے لئے ہمیں اپنے لئے اور آنے والی نسلوں کے لئے سونا اگلتی زمینوں کو ہاؤسنگ سوسائیٹیوں کے چنگل سے بلا تاخیرنکالنا ہو گا اس سلسلے میں طویل المدتی اور جامع پالیسی لانا ہو گی۔ ( امتیاز یٰسین‘ فتح پور)