لاہور(سلیمان چودھری)سابقہ پنجاب حکومت کے دورسے لاہور کے ہسپتالوں کے خطرناک ویسٹ کو جدید سائنسی طریقوں پر تلف کرنے کے لیے شروع ہونے والا منصوبہ لٹک گیا ۔ پی سی ون منظوری ہونے کے باوجود بھی مشینری کی خریداری اور دیگر اخراجات کے لیے 48کروڑ روپے سے زائدکے فنڈز نہ مل سکے ۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی پر لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی محمود بوٹی پر تین جدید آٹوکلیو کی تنصیب شروع نہ کر سکی جس کے باعث لاہور سے روزانہ 23ہزار کلو گرام ویسٹ تلف کرنے کا منصوبہ صرف فائلوں تک ہی محدودرہ گیا۔خطرناک فضلہ بڑی تعداد میں کھلے عام فروخت ہو رہا ہے جس کہ موذی امراض کا سبب بن رہا ہے ۔لاہور کے سرکاری و پرائیوٹ ہسپتالوں سے روزانہ 23ہزار کلوگرام سے زائد ویسٹ پیدا ہو رہا۔ دوران علاج و آپریشن نکلنے والے تمام فضلے جس میں مریض کے جسم سے نکلنے والا خون، پیپ، آلائشوں اور رطوبتوں کے علاوہ دیگر فاضل مواد مرہم پٹی، سرنج، ادویات کی بوتلیں، آلات جراحی وغیرہ شامل ہیں۔ ایسا تمام فضلہ ضرررساں اور متعدی(بیماریاں پھیلانے والا) ہوتا ہے ۔ مالی سال 2016-17میں اس منصوبے پر کام شروع ہو ا جس کے تحت لاہور کے تمام ٹیچنگ ہسپتالوں سمیت چھوٹے بڑے مراکز صحت سے اکٹھا ہونے والے ویسٹ کو لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے تلف کرنے کے حوالے سے سسٹم کی تنصیب کرنا تھی جس کے لیے محکمہ سپشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نے ایک لاہو رویسٹ مینجمنٹ کمپنی سے معاہدے کے تحت فنڈز فراہم کرنے تھے ۔ذرائع کے مطابق لاہور کے 17ٹیچنگ سرکاری ہسپتال جن میں میو ، لیڈی ولگنڈن ، لیڈی ایچی سن ، سرگنگارام ، سروسز ، جناح ،جنرل ، چلڈرن ، نواز شریف یکی گیٹ ، سید مٹھا ہسپتال ،پنجاب انسٹی ٹیو ٹ آف کارڈیالوجی شاہدرہ ہسپتال ، کوٹ خواجہ ہسپتال ، میاں منشی ہسپتال ، پنجاب ڈینٹل ہسپتال ، گورنمنٹ مزنگ شامل ہیں وہاں سے روزانہ 10ہزار 785کلو گرام ویسٹ پیدا ہو رہا ہے ۔اسی طرح محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کے تحت کام کرنے کام کرنے والے چھوٹے ٹی ایچ کیو ہسپتال ، ڈسپنریاں ، بنیادی مراکز اور رولر ہیلتھ سنٹر سے 5ہزار 387اور پرائیوٹ ہسپتالوں سے 7ہزارویسٹ پیدا ہو رہا ہے ۔اتنی بڑی تعداد میں ویسٹ کو تلف کرنے کے حوالے سے کوئی ٹھوس میکانزم موجود نہیں ۔اس نئے منصوبے کے تحت محمود بوٹی کے مقام پر تین آٹو کلیو نصب ہونا تھا جہاں روزانہ 15ٹن ویسٹ کو تلف کرنا ہے ۔ لاہور کے تمام ہسپتالوں میں ییلو رومز تیار ہونے تھے وہاں پر ہسپتالوں کے ویسٹ کو جمع کرنا اور پھر خصوصی گاڑیوں کے ذریعے خطرناک ویسٹ کو سی سی ٹی وی کی مانیٹرنگ کے تحت ان کا وزن کرنے کے بعد تلف کرنے والی سائٹ پر پہنچانا تھا ۔سابقہ دور حکومت میں اس منصوبے کا پی سی ون تو منظورہوا لیکن فنڈز فراہم نہیں کیے گئے ۔ حکومت کے خاتمے اور نگراں حکومت کی وجہ سے یہ فنڈز ٹرانسفر نہیں ہوئے اب بھی نئی حکومت تشکیل دی جا چکی ہے لیکن فنڈز48کروڑ سے زائد کے فنڈز نہیں ملے جس کے باعث لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے تین آٹو کلیو ز اور دیگر مشینری کی خریداری نہیں کی ۔لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اس وقت صرف چلڈرن ہسپتال میں نصب انسینٹررسے کام چلا رہی ہے اور چار ہسپتالوں جن میں گنگارام ، جناح ہسپتال ، لیڈی ایچی سن او رچلڈرن ہسپتال کاتین ہزار کلو گرام ویسٹ ہی تلف کر پا رہا ہے ۔خطرناک ویسٹ کی بڑی تعداد مارکیٹ میں فروخت ہوجاتی ہے جس سے روزمرہ سستی اشیاء تیار کر کے مارکیٹ میں فروخت کی جاتی ہیں۔۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن 48کروڑ سے زائد کے فنڈز حکومت سے منظورنہ کروا سکا جس کے باعث یہ لاہو رویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو ٹرانسفر نہیں ہو جس کے باعث اس منصوبے پر کام نہیں ہو رہا ۔لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے سینئر مینجر پلاننگ ریحان پراچہ جو اس ویسٹ کے منصوبے کو دیکھ رہے ہیں ان کا کہنا ہے کہ چار ہسپتالوں میں یہ کام شرو ع ہو گیا ہے تاہم باقی کے ہسپتالوں سمیت آٹو کلیو کی خریداری فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہو رہی کیونکہ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن جب تک فنڈز فراہم نہیں کرتا ہے تو اس منصوبے پر کام شروع نہیں ہو سکتا ۔ سیکرٹری سیپشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کیپٹن (ر) ثاقب ظفر نے اس معاملے پر موقف نہ دیا ۔