اسلام آباد(خبر نگار) سپریم کورٹ نے متاثرین کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد کے نواحی علاقے میں نیلور فیکٹری کے قریب غیر قانونی تعمیرات کوفوری گرانے کا حکم دیا ہے ۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے نیلور میں سٹریٹجک مقام کے قریب پرائیوٹ تعمیرات ہٹانے کے فیصلے کیخلاف متاثرین کی درخواست کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی کہ فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواست نہیں سنی جا ئیگی بلکہ فیصلے پر عدم عمل درآمد کی صورت میں توہین عدالت کی کارروائی کی جا ئیگی جبکہ چیف جسٹس نے ریما رکس دیئے کہ ملکی دفاع کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ ایٹمی اثاثوں کی وجہ سے ہی پاکستان محفوظ ہے ۔ دوران سماعت عدالت نے حساس عمارت کے قریب غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ سی ڈی ای غیر قانونی تعمیرات کیوں ختم نہیں کر رہا، کون ہے چیئرمین سی ڈی اے ؟کیا آپ نے غیر قانونی تعمیرات پر بم مارنا ہے ۔جسٹس گلزار نے کہا کہ ابھی بلڈوزر لے کر جائیں اور جگہ کلیئر کرائیں جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعیدنے کہا کہ جو خلاف ورزیاں ہونا تھیں ہو گئیں، اب نہیں ہونگی۔عدالت نے متاثرین کی تمام درخواستیں خارج کردیں۔ سپریم کورٹ نے سابق وفاقی وزیر انور سیف اﷲ خان اور سابق سینیٹر صفدر عباسی کی بریت کیخلاف نیب کی اپیلیں خارج کردیں۔چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے منگل کو کیس کی سماعت کی۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہ رولز کے تحت کوٹہ دینے کی مجاز اتھارٹی کونسی تھی؟ نیب کے وکیل نے کہاکہ مجاز اتھارٹی کاکوئی ریکارڈ نہیں، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہاکہ پھر تو نیب کا اﷲ ہی حافظ ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارا اورسب کا اﷲ حافظ ہے ۔جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ ریکارڈ میں کسی جگہ بھی وزیر کا کوٹہ دینے کا حکم یا دستخط نہیں، ثبوت کدھر ہیں؟عدالت کے باربار کے استفسار کے باوجود پراسکیوٹر نیب کوئی جواب نہیں دے سکا توعدالت نے بریت کا فیصلہ برقرار رکھا۔ سپریم کورٹ نے سابق ڈی جی پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی ظاہرشاہ کی آمد ن سے زائد اثاثوں کے کیس میںسزا کیخلاف درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی ۔ عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار آفس نے سپریم جوڈیشل کونسل کی تشکیل نوکیلئے دائر کرنل (ر) انعام الرحیم کی آ ئینی پٹیشن اعتراضات لگا کر واپس کردی۔اعتراضات میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے داد رسی کیلئے متعلقہ فورم کا استعمال نہیں کیا اور براہ راست سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرادی،عدالت کے حاضر سروس ججوں کو فریق بنانے پر بھی اعتراض کیا گیا ہے جبکہ درخواست کے ساتھ کچھ ضروری سرٹیفکیٹس شامل نہ کرنے کا تکنیکی اعتراض بھی کیا گیا ہے ۔