اسلام آباد(خبرنگار) عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت کوپاکستان سٹیل ملز کی زمین فروخت کرنے سے روک دیا ہے ۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پاکستان سٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کے پراویڈنٹ فنڈ کی ادائیگی سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے عبوری حکم کیخلاف وفاقی حکومت کی اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج کرتے ہوئے قرار دیا کہ سٹیل ملز کی زمین عوام کی ملکیت ہے ، اسے نہ بیچا جائے ۔عدالت نے وزارت صنعت وپیداوار کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کے حکم کیخلاف حکومتی درخواست پر سماعت کی تو عدالت کو بتایا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنا عبوری حکم واپس لیا ہے اسلئے درخواست غیر موثر ہوچکی ہے ۔ دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان سٹیل کی پیداوار صفر ہے ، اپنی جیبیں بھرنے کیلئے مل کو تباہ کیا گیا، کیوں نہ مل کے معاملے کا ازخود نوٹس لے لیں۔ حکومتی وکیل نے موقف اپنایا کہ پراویڈنٹ فنڈ کی ادائیگی کیلئے رقم نہیں اورتنخواہوں کی ادائیگی کیلئے زمین فروخت کررہے ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان سٹیل ملز بہت بڑا ادارہ تھا، مل میں گاڑیاں، ٹرک اورراکٹ تک بنتے تھے ۔عدالت نے حکومت کا موقف مسترد کردیا۔ دریں اثناء سپریم کورٹ نے ریلوے گالف کلب کیس کے فیصلہ پر عملدرآمد کے معاملہ میں وزارت ریلوے کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے 15 روز میں نئی رپورٹ طلب کرلی۔عدالت نے گالف کلب کا نیلامی پلان اور اکاؤنٹس کی تفصیل بھی فراہم کرنے اور اس بارے ریفرنس پر نیب کو کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی ۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریلوے والے سو رہے ہیں جبکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ریلوے حکام بتائیں کہ ریلوے چلانی ہے یا گالف کلب؟۔گالف کلب کی سابق انتظامیہ کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ جو بھی الزامات ہیں ان کے جوابات دیں گے لیکن ریلوے نے سپریم کورٹ کے احکامات کی توہین کی۔ ریلوے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابقہ انتظامیہ نے فرگوسن کمپنی سے آڈٹ کیلئے خدمات لی تھیں، لیکن ریکارڈ دستیاب نہیں جس پر جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ جو ریکارڈ نہیں مل رہا اس کا مقدمہ درج کرائیں۔عدالت نے کیس کی سماعت 15 روز کیلئے ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ریلوے کے متعلقہ افسروں کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا ۔