اسلام آباد (خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا حکومت کے مختلف محکموں کے 79 ملازمین کی بحالی کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے متعدد درخواستیں زائد المیعاد ہونے اور سرکاری وکیل کی تیاری نہ ہونے کے باوجود صوبائی حکومت کی اپیلیں باقاعدہ سماعت کے لئے منظور کرکے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیئے ۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ رحمان بابا کے مزار کے ملازمین کا مقدمہ کیا ہے ۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاکہ ایک کلرک کے سوا دیگر ملازمین کو ریگولر کر دیا گیا ،گریڈ ون میں تعلیم نہیں ہاتھ پاؤں دیکھنا ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ 3 جون 2008ء کے نوٹیفکیشن کے مطابق سکیل ون پر انکو ریگولر کر دیا ، آپ نے ٹرسٹ کو دوبارہ ری سٹرکچر کرایا۔۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے 1990ء ماڈل ڈبل کیبن نان کسٹم پیڈ گاڑی کے ضبطگی کیس میں مالک کو کسٹم ادائیگی کیلئے ایک ماہ میں درخواست جمع کرانے کی اجازت د یتے ہوئے قرار دیا کہ مالک کے کسٹم ادا نہ کرنے پر کسٹم حکام 2 ماہ میں گاڑی نیلام کریں۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے قرار دیا کہ بولی میں لگنے والی قیمت پر بھی پہلا حق گاڑی کے مالک کا ہوگا۔ عدالت عظمٰی نے زیادتی کے دوملزمان کی پٹیشن مسترد کر کے ان کی 10سال قید اور جرمانے کی سزا کو برقرار رکھا ہے ۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود پر مشتمل 2رکنی بینچ نے قرار دیا کہ ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر پر ملزمان کو شک کا فائدہ نہیں دیا جاسکتا۔سپریم کورٹ نے ریلوے ہسپتال میں23 سال سے کام کرنے والی آیا فخر النساء کو گریڈ 1 میں ریگولر کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔ صوبائی سروس ٹربیونل کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے ریلوے کی اپیل خارج کردی۔