اسلام آباد(خبر نگار)سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس بند کرنے کی ایف آئی اے کی استدعا ایک بار مسترد کرتے ہوئے معاملے میں قلمبند کئے گئے تمام بیانات اور بیانات حلفی سر بمہر لفافے میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے ۔جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے پیر کو ایف آئی ایاور وزرات دفاع کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹس نامکمل قرار دے کر4ہفتوں میں تازہ رپورٹس جمع کرنے کی ہدایت کی اور آبزرویشن دی کہ کیس کو بند نہیں کیا جا ئیگا،سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر عمل درآمد کیلئے ہر ممکن کوشش کریگی۔ عدالت نے کیس کی سماعت4 ہفتے کیلئے ملتوی کرکے ہدایت کی کہ معاملے میں انکوائری کمیٹی کی طرف سے قلمبند کئے گئے اصل بیانات کو ریکارڈ پر لایا جائے ۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے اصغر خان کیس سے متعلق جواب میں جمع کرایا گیا جس میں کیس کو ایک بار پھر بند کرنے کی استدعا کی گئی۔ایف آئی اے نے اپنے جواب میں مؤقف اپنایاکہ بے نامی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات سمیت دیگر اہم گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے ، کیس میں مرکزی گواہ حامد سعید اور ایڈووکیٹ یوسف میمن سے پوچھ گچھ کی گئی،کیس کے آگے بڑھانے اورمزید ٹرائل کیلئے خاطر خواہ ثبوت نہیں مل سکے ۔ایف آئی اے نے جواب میں استدعا کی کہ ناکافی ثبوت کی بنیاد پر کیس کسی بھی عدالت میں کیسے چلایا جائے ؟ لہٰذا مناسب ثبوت نہ ملنے کے باعث کیس کو کسی بھی عدالت میں چلانا ممکن نہیں۔ جسٹس عظمت سعید نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ حامد سعید نے بیان حلفی میں بتایا کہ کس کو پیسے دیئے ؟ اس پر وکیل نے بتایا کہ حامد سعید نے کہا کہ پیسے دیے لیکن کیسے ابھی یہ طے نہیں کرسکے ، ملزم پر قتل کا الزام ہوتا ہے ملزم انکار کردے تو کیا معاملہ ختم ہوجاتا ہے ؟ کیا حامد سعید سے پوچھا کہ پیسے کس کے ذریعے دیئے گئے ؟ ایف آئی اے کے وکیل نے جواب دیا کہ ابھی یہ سوال نہیں پوچھا گیا۔جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ یہ کوئی دلیل نہیں کہ ملزم نے پیسے لینے سے انکار کردیا تھا، ہر مجرم سے جب پولیس پوچھتی ہے تو وہ انکار ہی کرتا ہے ۔اسی کیس میں وزرات دفاع نے بھی اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ وزرات دفاع کی جانب سے کورٹ آف انکوائری بنائی گئی جس نے 6 گواہوں کا بیان ریکارڈ کیا، کورٹ آف انکوائری نے تمام شواہد کا جائزہ لیا ہے جب کہ مزید گواہوں کو تلاش کرنے کی کوشش کی جاری ہے ۔رپورٹ میں بتایا گیاکہ معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے تمام کاوشیں کی جارہی ہیں۔عدالت نے وزارت دفاع کی رپورٹ بھی مسترد کردی اور وزارت دفاع کو بھی 4 ہفتے میں نئی رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیدیا۔واضح رہے کہ مذکورہ کیس کی 29 دسمبر 2018 کو ہونے والی سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کی تھی تاہم مرحوم اصغر خان کے لواحقین نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کراتے ہوئے درخواست کی کہ یہ کیس بند نہیں ہونا چاہیے جس بناء پر عدالت نے اس کیس کو بند کرنے کی ایف آئی اے کی سفارش مسترد کی تھی۔