اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے سابق فوجی افسر کے کورٹ مارشل کے خلاف اپیل مسترد کردی ہے اور قرارد یا ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت فوجی اہلکار کے خلاف کیس کورٹ مارشل کا ہی بنتا ہے ۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قتل کے الزام میں فوجی عدالت سے سابق فوجی افسرلیفٹیننٹ عاصم کی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کی ۔دوران سماعت درخواست گزار فوجی افسر کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا زیر غور مقدمہ کورٹ مارشل کا نہیں بنتا کیونکہ جس وقت قتل کا وقوعہ ہوا تو ان کے موئکل چھٹیوں پر تھے ، کورٹ مارشل ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کا ہوتا ہے ،زیر غور مقدمہ سول عدالت میں چلنا چاہیے تھا۔سرکاری وکیل ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے فوجی افسر کے کورٹ مارشل کا دفاع کیا اور کہا کہ سابق لیفٹینٹ عاصم کو آرمی رولز کے تحت عمر قید کی سزا دی گئی اور سزا دیتے وقت تمام شواہد اور حقائق کو مدنظر رکھا گیا۔ عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سزا برقرار رکھتے ہوئے سزا کے خلاف درخواست مسترد کردی۔ واضح رہے کہ سابق لیفٹیننٹ عاصم بشیر بہاولپور کینٹ میں تعینات تھے ،2011 میں والدہ کی بھتیجی کے قتل کے جرم میں انھیں عمر قید کی سزا دی گئی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے محکمہ ڈاک کے ایک مقدمے میں سرکاری وکیل کی تیاری نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو آئندہ تیاری کرکے کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا ہے ۔ سرکاری وکیل عدالت کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب نہیں دے سکے ۔جس پر چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل پر برہمی کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ آپ کیس کی تیاری کے بغیر عدالت کے سامنے پیش کیسے ہوئے ؟۔چیف جسٹس نے کہاآپ لوگ جان بوجھ کر آپس میں کیس خراب کرتے ہیں،آپکو کس نے لاء آفیسر بنا دیا آپ کے خلاف تو قانونی کاروائی ہونی چاہیے ،ہم آپ کو اسطرح سرکاری کیسسز خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ پرائیویٹ لوگوں سے فیس لیتے ہیں تو بہترین کام کرتے ہیں،آپ نے سرکاری کام کو بھکاری والا کام سمجھا ہوا ہے ، آئندہ سماعت پر متعلقہ دستاویزات اور قانونی نظیروں کی کتابیں ساتھ لیکر آئیں۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔عدالت عظمی ٰنے خیبر پختون خوا کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے حکومتی اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز جاری کرنے سے متعلق رکن صوبائی اسمبلی خوشدل خان کی درخواست پر مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کر دیا ہے ۔