اسلام آباد (خبرنگار) سپریم کورٹ نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اور نمل یونیورسٹی کی ٹیکس سے متعلق کیس میں نظر ثانی درخواستیں خارج کر دی ہیں اور قراردیا ہے کہ دونوں یونیورسٹیز 1995 ئسے اب تک24سال کا ٹیکس دیں گی۔چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی تو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں 1995ء سے 2001ئتک کوئی ٹیکس نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا،سال2001ء میں نوٹیفکیشن میں1995ء سے ٹیکس دینے کا کہا گیا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ اگر نوٹیفکیشن نہیں دیا گیا تو کیا ٹیکس دینے کی ذمہ داری ختم ہو جاتی ہے ؟۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ2001ء کے نوٹیفکیشن کو1995ء کے نوٹیفکیشن پر ترجیح حاصل ہے ،نئے نوٹیفکیشن میں تھوڑی سی تبدیلی کی گئی ہے اور کچھ نہیں۔اس موقع پرعدالت نے قراردیا کہ نمل یونیورسٹی کے وکیل کی طرف سے گزشتہ روز التوا ئکی درخواست دی گئی جس میں التوا ئکی وجہ یہ بتائی گئی کہ وکیل بیرون ملک ہیں، عدالت نے التوا ئکی درخواست مسترد کرتے ہوئے قراردیا کہ متعلقہ وکیل عدالت میں پیش نہیں ہو سکاحالانکہ نظر ثانی درخواست میں التوا ئنہیں ہو سکتا۔ عدالت نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد دونوں یونیورسٹیوں کی طرف سے دائر نظر ثانی کی درخواستیں خارج کردیں۔