کراچی(سٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے کبھی زمین بحریہ ٹاؤن کو نہیں دی،سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن سے جو پیسہ لیا ہے وہ سندھ کو ملنا چاہئیے کیونکہ زمین سندھ کی ہے ، وزیراعظم نے وزرائے اعلی کے اجلاس میں مجھے بلانا چھوڑ دیا ہے ، تاہم سی سی آئی کے اجلاس میں تو انہیں مجھے بلانا پڑے گا کیونکہ وہ میرا آئینی حق ہے ،نیب رویہ کے خلاف وزیراعظم کو خط لکھا کوئی جواب نہیں آیا،وفاقی حکومت مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے چار ماہ کے دوران مجھے کسی اجلاس میں نہیں بلایا گیا۔ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دینا روایت بن گئی ہے ،عمران خان چارٹرآف ڈیموکریسی پردستخط کردیں، وزیراعظم کے دستخط کے بعد اپوزیشن کو اکثریتی کمیٹیاں دے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ نیب رویہ کے خلاف وزیراعظم کو خط لکھا لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں،چار ماہ کے دوران مجھے کسی اجلاس میں نہیں بلایاگیا۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت تاحال اپوزیشن کی سیاست کررہی ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ نیب نے میرے خلاف شوگرملزکے حوالے سے کیسزدائرکیے جن کی نجکاری ہائی کورٹ کے کہنے پرہوئی جس میں میرا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ کے اجلاس میں مجھے بلانا چھوڑدیاہے ،تاہم سی سی آئی کے اجلاس میں تو انہیں مجھے بلانا پڑے گا کیونکہ وہ میراآئینی حق ہے ۔