اسلام آباد (خبرنگار)سپریم کورٹ نے نئی گج ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دیتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ عوامی مفاد کے کام ایک دوسرے کے کندھے پر ڈال دیئے جاتے ہیں۔عدالت عظمیٰ نے نجی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے پر عائد پابندی بحال کردی۔جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نئی گج ڈیم کے بارے کیس کی سماعت کرتے ہوئے وفاق و سندھ حکومت اور واپڈا کو فنڈز کی بروقت فراہمی یقینی بنا نے کا حکم دیا جبکہ پلاننگ ڈویژن اور سیکرٹری آبپاشی سندھ سے فنڈز فراہمی کی ہدایت پر عملدرآمدکی رپورٹ طلب کر لی ۔ عدالت نے قرار دیا کہ فیصلے پر وزارت قانون سے رائے مانگنے پر کابینہ ڈویژن بھی تحریری جواب پیش کرے ۔ کیس کی سماعت ہوئی تو وفاقی اورسندھ حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا کہ بارشوں کا پانی سمندر میں گر کر ضائع ہوجائیگا، سندھ حکومت کو شاید 2010 کا سیلاب بھول چکا ،سیلاب میں پانی کا سارا بہاؤ نئی گج کے مقام پر تھا، سندھ حکومت کی کام کرنے کی نیت ہی نہیں ،صوبائی حکومت چاہتی ہی نہیں کہ اسکے صوبے میں کام ہو۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اپنایاکہ وفاقی حکومت اپنے حصے کے فنڈز دینے پر آمادہ ہے ، سندھ حکومت نے فنڈز دینے پر جواب نہیں دیا۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ کیا وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان کوئی رابطہ نہیں؟ نئی گج ڈیم کیلئے ہر سال پیسہ مختص ہوتاہے جو ضائع کر دیا جاتا ہے ،30 سال سے معاملہ چل رہا ہے ۔ سندھ حکومت کو آخر مسئلہ کیا ہے ؟ عدالت نے ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔دریں اثناجسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پیمرا کی اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کر کے بھارتی مواد نشر کرنے کی اجازت دینے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔پیمرا نے پرائیوٹ چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے پر پابندی عائد کی تھی لیکن ہائی کورٹ نے پابندی کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیدیاتھا ۔ کیس کی سماعت ہوئی تو جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا کہ کیا اب بھی آپ لوگ بھارتی مواد دیکھنا چاہتے ہیں؟ پیمرا کے وکیل نے کہا کہ بھارتی مواد کی نشریات اس چیز سے مشروط تھی کہ پاکستانی مواد بھی انڈیا میں نشر کیا جائے گا لیکن بھارت میں پاکستانی مواد پر پابندی ہے ۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ پرائیوٹ چینلز کو ریگولیٹ کرنا پیمرا کی ذمہ داری ہے ، ہائی کورٹ کو پیمرا کے اختیارات میں مداخلت کا اختیار نہیں۔عدالت نے پیمرا کی اپیل باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلی اوراس ضمن میں پروڈیوسرز ایسو سی ایشن کی درخواست نمٹا دی ۔سپریم کورٹ نے فیسوں سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد میں سکول مالکان کی طرف سے رکاوٹیں کھڑی کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ والدین کو سپریم کورٹ کیخلاف اکسانے والوں کو جیل میں ہونا چاہیئے ۔ جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فیسوں میں کمی کے فیصلے کیخلاف والدین کوہتک آمیز خط لکھنے پرتوہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی، جسٹس گلزاراحمد نے ایکول سکول کے مالک کی سخت سرزنش کی اور کہاکہ آپ کی جو حالت ہے اس سے تو سکول والے لگتے ہی نہیں ۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ عدالتی فیصلے کیخلاف والدین کو اکسایا گیا ۔جسٹس گلزار نے کہاکہ والدین کو سپریم کورٹ کیخلاف سڑکوں پر آنے کا کہا گیاایسے بندے کو تو جیل میں ہونا چاہیے ، بتایاجائے کہ والدین کو خط کس نے لکھا ؟ وکیل نے بتایا کہ خط سکول انتظامیہ کی جانب سے لکھا گیا جس پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ اگر خط تسلیم کر رہے ہیں تو 6 ماہ کیلئے جیل جائیں۔سپریم کورٹ نے ثمینہ خاور حیات جعلی ڈگری کیس کی سماعت اپریل کی پہلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے یونیورسٹی کے نمائندے کو طلب کر لیا ۔