اسلام آباد( خبر نگار خصوصی)سپریم کورٹ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے ازخود نوٹس کیس میں کابینہ کی منظوری تک ادویات کی قیمتیں منجمد رکھنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کا مستقل چیف ایگزیکٹو تعینات نہ ہونے پربرہمی کااظہار کرتے ہوئے سیکرٹری صحت کو اس حوالے سے دو روز میں سمری تیار کرنے اور دوہفتے میں سمری پرفیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔ بدھ کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ فارماسیوٹیکل کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ حکومت اور ادویات ساز کمپنیوں کے مابین ادویات کی قیمتوں کے حوالے اتفاق رائے ہو چکا ہے تاہم ڈالر کی قیمت میں اضافہ کا اثر اب قیمتوں پر بھی پڑے گا لیکن جب تک حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا اس وقت تک قیمتوں میں اضافہ نہیں ہو گا۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ نوٹیفکیشن جاری ہونے تک موجود ہ قیمتیں منجمد رہیں گی اوراس میں کوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کو الاٹیز سے ملنے والی تمام رقم عدالت کے اکاؤنٹ میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے وصول کی گئی 80 فیصد اقساط کی رقم سے اخراجات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا،بحریہ ٹاؤن کراچی میں عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیس کی سماعت میں جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ درخواست سے تاثرملتا ہے کہ نکاح ہو گیا رخصتی نہیں ہو گی۔ عدالت نے بحریہ ٹاؤن کی نیب کے خلاف درخواست نمٹا دی۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا نیب سندھ حکومت کے عدم تعاون کی شکایت کر رہا ہے ، نیب نے طلبی کے نوٹس دیئے ہیں شادی کی دعوت نہیں۔ نیب کو معلوم ہونا چاہیے کسی کو کیسے بلانا ہے ، بہتر ہو گا سندھ حکومت نیب سے تعاون کرے ، بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ عدالت میں جمع کرائے گئے 5 ارب روپے واپس کیے جائیں،اس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا عبوری فیصلے کے بعد جو رقم بحریہ نے لی، 5 ارب روپے اس کے بدلے رکھیں گے ، وکیل علی ظفر نے کہا جو پیسہ عبوری حکم کے بعد ملا وہ خرچ کر چکے ہیں، اس پر جسٹس عظمت سعید کا کہنا تھا کہ اگر پیسہ خرچ ہو چکا تو حساب دیں، کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔