سپریم کورٹ نے رحیم یار خان مندر حملہ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران کچے کے علاقے میں ڈاکو راج کا نوٹس لیتے ہوئے علاقہ کو ڈاکوئوں سے واگزار کروا کر امن قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔جنوبی پنجاب اور سندھ کے دریائی پٹی کے کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں کی کمین گاہیں اور جرائم پیشہ افراد کی پناہ گاہیں کئی عشروں سے عوام اور انتظامیہ کے لئے درد سر بنے ہوئے ہیں۔ پنجاب اور سندھ پولیس نے متعدد بارکامیاب آپریشن کئے ، علاقے کو صاف کروا کر وہاں پولیس چوکیاں قائم کرنے کا اعلان بھی کیا گیا مگر کچھ ہی عرصہ بعد ڈاکوئوں کے پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنانے کے بعد انتظامیہ کو ایک بار پھر آپریشن کرنا پڑا ۔جنوبی پنجاب کے کچے کا علاقہ جو زیادہ تر رحیم یار خان‘راجن پور اور مظفر گڑھ کے اضلاع سے ملحقہ ہے یہ علاقہ بوسن گینگ ،چھوٹو گینگ، لونڈ گینگ، اندھڑ گینگ، عمرانی گینگ اور لاکھانی گینگ کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ عام تاثر یہ بھی ہے کہ ان گینگ کو علاقے کے جاگیرداروں اور سیاستدانوں یہاں تک کہ انتظامیہ اور پولیس کی پشت پناہی بھی حاصل ہے ۔اس تاثر کو رد کرنا اس سے بھی ممکن نہیں کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو کچے کے علاقے میں پولیس چوکیاں بنانے کے بعد ڈاکوئوں کو پھر سے پناہ گاہیں بنانے کی جرات نہ ہوتی۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو معزز عدالت کا یہ کہنا مبنی برانصاف ہے کہ پولیس میں کام کرنے کی صلاحیت ہی نہیں۔ بہتر ہو گا حکومت علاقے کو مستقل طور پر ڈاکوئوں سے واگزار کروائے۔