اسلام آباد،کراچی(وقائع نگار خصوصی،سٹاف رپورٹر)پیپلزپارٹی نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے جے آئی ٹی کی ساکھ ختم ہوگئی،اسکی رپورٹ کوئی آسمانی صحیفہ نہیں، بلاول بھٹو اور وزیر اعلیٰ سندھ کا نام غلط طریقے سے جے آئی ٹی پروسیڈنگ میں ڈالا گیا اور اس بات کی تائید سپریم کورٹ نے بھی کی ہے ۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ آج جے آئی ٹی کے سیاسی اور جانبدار ہونے پر مہر ثبت ہوگئی ،عدالت عظمیٰ نے بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ کے نام جے آئی ٹی میں آنے کو بدنیتی قرار دیا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جے آئی ٹی نے حقائق پر نہیں سیاسی دباؤ پر رپورٹ مرتب کی ۔ہم پہلے دن سے ہی کہہ رہے تھے کہ جے آئی ٹی سیاسی ہے ۔ سپریم کورٹ کے حکم سے پیپلزپارٹی کے موقف کی تائید ہوئی ۔وفاقی کابینہ بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ کے نام ای سی ایل میں ڈالنے پر معافی مانگے ، اصولی بات یہ ہے کہ وزیراعلیٰ کا استعفیٰ مانگنے والے خود مستعفی ہوں۔مشیراطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب کا کہناتھا کہ جو لوگ عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں جیت انہی کی ہوتی ہے ، ہم نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا ، وہ لوگ کہاں گئے جو ٹی وی پرکہتے تھے آج گرفتاری ہو رہی ہے ۔پی پی قیادت کے متعلق تمام تر پیش گوئیاں غلط ثابت ہوئیں، ہم آج بھی ہم بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے ، کوئی استثنیٰ حاصل نہیں کیا، جولوگ مراد علی شاہ سے استعفیٰ طلب کررہے تھے وہ آج کے عدالتی ریمارکس کے بعد خود مستعفی ہوں ۔پیپلز پارٹی کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ جعلی اکائونٹس کیس میں نیب اسی طرح کہے گا جیسے ایف آئی آے نے اصغر خان کیس میں کہا کہ ان کے خلاف کیسز نہیں بنتے ۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس کی وجہ سے ملک بحران میں آگیا ، جے آئی ٹی نے 172 افراد کے نام ای سی ایل میں ڈالے جس کا ان کو اختیار نہیں تھا۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو جے آئی ٹی نے ایک مرتبہ بھی بیان کیلئے نہیں بلایا تھا۔پیپلزپارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات منور انجم نے کہا کہ عمران نیازی اصغر خان کیس کودفن کرنے کی سازش کر رہے ہیں جس کیلئے ایف آئی اے کو استعمال کر رہے ہیں۔ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پیپلزپارٹی سے دشمنی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔