اسلام آباد (خبر نگار)عدالت عظمی ٰنے پشاور ہائیکورٹ کو دہشت گردی کے الزام میں فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے ملزموں کو رہا کرنے سے روک دیا ہے ۔جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل دو رکنی سپیشل بینچ نے ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ قیدیوں کی بریت کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کی استدعا پرپشاور ہائی کورٹ کو ہدایت کی کہ ملزمان کو پیر تک ضمانت پر رہا نہ کیا جائے ۔عدالت نے قرار دیا کہ ہائی کورٹ ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر میرٹ پر سماعت جاری رکھے لیکن پیر تک کوئی عبوری حکم جاری نہ کرے ۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاریوں کے لیے کئی لوگوں نے جان کا نذرانہ پیش کیا لیکن اگر یہ لوگ ضمانت پر رہا ہوئے تو قربانیاں ضائع ہوجائیں گی۔جس پرجسٹس مشیرعالم نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ پشاور ہائیکورٹ کو ضمانت دینے سے روکتی ہے تو اس سے ایک غلط روایت قائم ہوگی پھر تو ہر آدمی ہائیکورٹ کے خلاف سپریم کورٹ آ جائے گا۔ اٹارنی جنرل کی طرف سے بار بار استدعا کرنے پر عدالت نے کیس کی سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کردی اور ہدایت کی کہ پشاور ہائیکورٹ ملٹری کورٹس سے سزا یافتہ ملزمان پیر تک رہا نہ کرے لیکن میرٹ پر سماعت جاری رکھے ۔ دریں اثناکرنل انعام الرحیم کی رہائی کے خلاف حکومتی اپیل پر سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے حکومت کو جواب جمع کرانے کے لیے عید تک مہلت دے دی۔عدالت عظمیٰ نے پولیس کی ناقص تفتیش پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تفتیش کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کا حکم دیا ہے ۔سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں پلاٹ قبضہ کیس میں ملزم کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے ۔فیصلہ چیف جسٹس نے تحریر کیا ہے جس میں عدالت عظمیٰ نے ملک بھر میں محکمہ پولیس کے تفتیشی افسران کی تربیت کرنے اور فیصلے کے چھ مہینے کے اندر تفتیش پر مبنی کتابچہ تیار کرنے جبکہ کرمنل تفتیش پر مبنی کتابچہ کی ہر سال تجدید کرکے یکم جولائی کوتجدید شدہ کتابچہ شائع کرنے کا حکم دیا ۔ تفتیشی تصدق حسین شاہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کرکے ان کیخلاف محکمانہ کاروائی کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔