کراچی (سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے سندھ میں سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ اور لیز پر پابندی کیس میں مفاد عامہ میں سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ کی اجازت دے دی، عدالت نے بورڈ آف ریونیو کودرخواستوں پر غور کرنے کا حکم دیا اور فیصلہ دیا کہ مفاد عامہ کی ان درخواستوں پر غور کیا جائے جہاں ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہو گیا ہے ، سپریم کورٹ نے سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ پر ازخود نوٹس لیا تھا اور 28 نومبر 2012 کو سرکاری زمینوں کی الاٹمنٹ اور لیز پر پابندی عائد کرکے سندھ بھر کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا حکم دیا تھا۔ بدھ کو زمینوں کی الاٹمنٹ کیلئے مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے تمام درخواستیں نمٹا دیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا مفاد عامہ میں قبرستان، پاور پلانٹ سمیت دیگر کیلئے درخواستیں ہیں۔ جسٹس گلزار نے کہا کہ یہ اختیار حکام کو دیتے ہیں وہ قانون کو مدنظر رکھ کر الاٹ کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا اگر حکمنامہ جاری ہوا تو لینڈ یوٹیلائیزیشن کا کوئی ملازم کام نہیں کرے گا۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا عدالت کے حکم پر عمل کرنا، زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے ، ابھی تک زمین کا ریکارڈ کمپیوٹرائز کیوں نہیں ہوا؟۔ سلمان طالب الدین نے بتایا جن اضلاع اور علاقوں میں کیسز عدالتوں میں ہیں وہاں کام رکا ہوا ہے ۔ علاوہ ازیں عدالت نے محکمہ پولیس میں خراب ریکارڈ رکھنے والے ملازمین کے خلاف کارروائی کرنے سے متعلق نامکمل رپورٹ پروفاق پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور وفاق کے وکیل کاشف پراچہ سے استفسار کیا افسران کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ جسٹس گلزارنے کہا چھوٹے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوئی بڑوں کے خلاف کچھ نہیں، آپ کو پتا ہی نہیں کچھ تو پڑھ کر پیش ہوتے ۔ آئی جی سندھ کی جانب سے سروس ٹربیونل کے پانچ فیصلوں کے خلاف اپیلیں دائر کی گئی تھیں، سروسز ٹربیونل سے درخواستیں مسترد ہونے کے خلاف 29 اہلکاروں نے اپیلیں دائر کیں، عدالت نے تمام اپیلیں مسترد کردیں۔پولیس حکام نے عدالت کو بتایا دس برس سے کم سروس رکھنے والوں کو کمپلسری ریٹائر نہیں کر سکتے ، 10برس سے کم سروس رکھنے والوں کو برطرف کیا جاتا ہے ۔ اپیلیں مسترد ہونے پر درخواست گزاروں نے ججز سے انصاف کی اپیل کی جس پر عدالت نے کہا کہ سب سے انصاف ہوگا۔ اپیل کنندگان کا کہنا تھا ہمیں چار چار بار سزا دی گئی ہے سپریم کورٹ کا حکم ہے دو بار سزا نہیں مل سکتی۔ اپیل کنندہ کی خاتون وکیل نے کہا کہ اقربا پروری کی بنیاد پر لوگوں کو برطرف اور کمپلسری ریٹائر کیا گیا۔عدالت نے خاتون وکیل پر برہمی کا اظہار کیا اور جسٹس سجاد شاہ نے خاتون وکیل سے استفسارکیا کہ بی بی آپ بتائیں کس نے آپ کو بتایا اپیل واپسی کا۔ جسٹس گلزار احمد وکلا پر برہم ہوگئے اور کہا آپ کورٹ میں غلط بیانی کررہے ہیں۔ وفاق نے پی ایس پی کیڈر کے 35 افسران کے خلاف کارروائی کی رپورٹ پیش کردی۔