سپریم کورٹ نے سکھر میں لب مہران پارک پر غیر قانونی تعمیرات اور قبضے سے متعلق کیس میں سندھ حکومت اور سکھر انتظامیہ کو کچھوئوں کیلئے محفوظ راستہ بنانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کر لی۔ دوران سماعت محترم چیف جسٹس نے صوبے میں بد انتظامی کے معاملات کی نشاندہی فرمائی ۔بلاشبہ سندھ حکومت نے پورے صوبے کا حلیہ بگاڑ دیا ہے ۔کراچی شہر تو رہا ایک طرف اس کی خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں لیکن اندرون سندھ کا کوئی پرسان حال نہیں، سڑکیں جگہ جگہ سے اکھڑی پڑی ہیں، سکولوں میں جانوروں کے ڈیرے ہیں، دیہی ہسپتالوں پر سرداروں‘جاگیرداروں اور وڈیروں نے قبضے کر رکھے ہیں۔ بعض جگہیں تو ایسی ہیں جہاں پر سرکار نے فنڈز جاری کئے لیکن زمین پر کام نہیں ہوا، ایسے ہی سکھر کو تباہ کر دیا گیا ہے کچھوے دیکھ بھال نہ ہونے پر ہلاک ہو چکے ہیں۔نقل حرکت کے لئے مناسب جگہ نہ ہونے پر گاڑیوں کے نیچے آ کر مر رہے ہیں جبکہ ڈولفنز تو سرے سے ختم ہی ہو چکی ہیں، جس پر سکھر انتظامیہ نے کچھ نہیں کیا بلکہ کوئی انتظام ہی نہیں۔ دریائے سندھ سے ہزاروں کچھوے نکلتے ہیں۔ اگر ان کی مناسب دیکھ بھال کی جائے تو نہ صرف کچھووں کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے بلکہ سیاحوں کی آمد بھی بڑھ جائیگی۔اس سے چیف جسٹس آف پاکستان نے سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔امید ہے کہ مستقبل میں نہ صرف سندھ حکومت بہتر انتظام کرے گی بلکہ ڈولفن کی افزائش کیلئے بھی منصوبہ بندی کی جائے گی۔