لاہور سے روزنامہ 92نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنجاب بھر کے سکولوں کی حقیقی بحالی کی غرض سے ان کی تعمیر نو کا پروگرام تیار کر لیا گیا ہے۔ جس کے تحت تعلیمی اداروں میں سیاسی اثرورسوخ ختم کرنے اور سکولز کونسلز کی وساطت سے صوبہ کے سکولوں کی حالت زار بہتر بنانے کے لئے 7رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ صوبائی سطح پر ہی نہیں‘ ملک بھر میں بھی سکولوں کی حالت اچھی نہیں ہے‘ کئی جگہ تو صرف کاغذات میں سکول موجود ہیں مگر عملاً ان کا نام و نشان نہیں۔ ایسی ناگفتہ بہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ بڑے پیمانے پرسکولوں کی اصلاح کا بیڑااٹھایا جائے۔ موجودہ حکومت نے تعلیمی نظام میں انقلابی تبدیلیاں لانے کے نعرے کے ساتھ اقتدار سنبھالا تھا پنجاب حکومت کی طرف سے سکولوں کی تعمیر نو اور ان سے سیاسی اثرورسوخ کے خاتمے کا عزم ایک قابل قدر اور قابل تحسین کوشش قرار دی جا سکتی ہے کہ سیاسی اثرورسوخ جہاں زندگی کے دوسرے شعبوں میں تنزلی کا سبب بنا ہے ‘وہیںتعلیمی نظام بھی اس کے باعث بربادی کا شکار ہوا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس مقصد کے لئے صوبائی سطح پر جو اصلاحاتی کمیٹی بنائی گئی ہے وہ کم سے کم وقت میں ایسے انقلابی اقدامات تجویز کرے جس سے صوبے بھر کے سکولوں کی حقیقی بحالی عمل میں آ سکے۔ اس کے لئے خصوصی طور پر سکولوں کی پرانی عمارتوں کی تعمیر نو ‘ نئی عمارتوں کی تعمیر‘ سکولوں میں فرنیچر کی دستیابی اورسب سے بڑھ کر غیر سیاسی تعلیمی ماحول کی بحالی بہت ضروری ہے۔ جہاں غریب اور امیر طلبہ ایک چھت کے نیچے برابری کی سطح پر تعلیمی حاصل کر سکیں۔