اقوام متحدہ آبادی فنڈ سروے میں کہا گیا ہے کہ اگلے 20سال میں پاکستان کو 81ہزار 200سکولوں کی ضرورت ہو گی۔ پاکستان کی آبادی جس تناسب سے بڑھ رہی ہے اس لحاظ سے وسائل موجود نہیں۔ آج بھی ہمارے ملک میں ریلوے کا نظام 1947ء والا موجود ہے۔ جبکہ آبادی میں کئی سو گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ یہی صورتحال شعبہ تعلیم‘ صحت اور ٹرانسپورٹ کی ہے۔ سکولوں کی کمی کے باعث پنجاب میں 22فیصد لڑکے اور 31فیصد لڑکیاں پرائمری تک کی تعلیم حاصل نہیں کر پاتے۔ بلوچستان میں آدھی آبادی سے زیادہ کو سکول میسر نہیں ہے۔ سندھ میں 96فیصد جبکہ بلوچستان میں 90فیصد بچے اور بچیاں تعلیم سے محروم ہیں۔ ہمارے ملک کے لئے یہ تشویشناک صورتحال ہے۔ حکومت آبادی کنٹرول کرنے کے لئے کوششیں کر رہی ہے لیکن پہلے سے موجود آبادی کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے جا رہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں آنے والے 20سال میں 81ہزار سکول درکار ہوں گے لیکن ہم نے آج تک اس کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔ موجودہ حکومت نے 5سال میں 50لاکھ گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا تھا ‘اس منصوبے پر ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ‘حکومت سکولوں کی تعمیر کا منصوبہ بھی تشکیل دے اور کم از کم آنے والے پانچ سال میں 20ہزار کا ہدف مقرر کیا جائے۔ خصوصی طور پر پسماندہ ترین علاقوں میں سکول تعمیر کئے جائیں تاکہ مستقبل میں آنے والی پریشانی سے بچا جا سکے۔