اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے پانی کے استعمال اور طریقہ کار سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ کینجھر جھیل پاکستان کی سب سے بڑی جھیل سندھ میں ہے ، سارے جہاں کا گندا پانی کینجھر جھیل میں جا رہا ہے اور سب سے بڑا ذخیرہ سندھ میں ہونے کے باوجود سندھ والے پانی کو ترس رہے ہیں۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ملک میں پانی کی قیمتوں اور استعمال کے طریقہ کار کے حوالے سے ازخود نوٹس پر عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس کا سندھ کے افسران کے ساتھ مکالمہ ہوا جس میں انہوں نے ریمارکس دئیے کہ تمام صوبوں نے رپورٹ جمع کرا دی ہے سوائے سندھ کے ، آپ کا صوبہ سب سے پیچھے ہے ، سندھ آخر میں کیوں آتا ہے ؟ 2018 سے یہ کیس چل رہا ہے ہم تو کیس نمٹانے لگے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نئی گج ڈیم کے لیے وفاق کی جانب سے جاری کردہ 6 ارب روپے بھی خورد برد ہوگئے ۔جس پر محکمہ آب پاشی سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری نے نئی گج ڈیم منصوبے میں کرپشن کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ اینٹی کرپشن نے 17 افراد کے خلاف کارروائی کی اجازت مانگی ہے ۔جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعلیٰ سندھ اینٹی کرپشن کو کارروائی کی اجازت دیں گے ؟ ڈپٹی سیکرٹری نے آگاہ کیا کہ انکوائری بھی وزیراعلیٰ کے حکم پر شروع کی گئی تھی۔چیف جسٹس نے کہا ایسی فصلیں لگائی جانی چاہئیں جو پانی کم پیتی ہوں، کپاس کی جگہ گنے کی کاشت سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے ۔ڈپٹی سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میں آج بھی 200 روپے فی فصل پانی کی قیمت وصول کی جاتی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک فصل سے آمدن کروڑوں روپے کی ہوتی ہے اور پانی کے صرف 200 روپے وصول ہوتے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے اگر صنعت کو پانی مفت مل رہا ہے تو وہ پانی کی قدر نہیں کریں گے ، یہ وہی بات ہو جائے گی کہ مال مفت دل بے رحم۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ لاہور، قصور، کراچی اور حیدر آباد میں زیر زمین پانی آلودہ ہوگیا ہے ، حکومتی محکمے کس اصول کے تحت پانی کی رقم وصول کریں گے ؟،پاکستان کمیشن فار انڈس واٹر کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ صوبوں کو بتا دیا ہے کہ 10 لاکھ کیوسک کی رقم 50 لاکھ ڈالر ہے ،جو رقم ہم نے تجویز کی ہے وہ امریکا کے مقابلے میں کم ہے ۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ پنجاب نے بتایا کہ پنجاب نے اپنی عملدرآمد رپورٹ جمع کرا دی ہے ۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پنجاب نے صرف کاغذی کارروائی کی ہے ، پنجاب کو صرف کاغذ نہیں بھرنے بلکہ تمام صوبوں نے نتائج دینے ہیں۔بعدازاں عدالت نے چاروں صوبوں اور وفاق کو واٹر سمپوزیم پر عملدرآمد سے متعلق تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔