اسلام آباد(نیٹ نیوز)وفاقی حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے قومی ادارے یعنی نیکٹا کے اختیارات کو محدود کر کے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کو دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔وزارت داخلہ کے حکام نے اس ضمن میں ایک سمری تیار کر کے وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ دی جس پر انہوں نے ادارے کو فعال کرنے اور مزید اختیارات دینے کی منظوری دیدی۔وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بی بی سی کو انٹرویو میں بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان 6 ستمبر کو(آج) اس ادارے کو دوبارہ فعال کرنے کے کام کا افتتاح کریں گے ۔واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دور میں نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کی آزادانہ حیثیت کو ختم کر کے اسے نیکٹا میں ضم کر دیا گیا تھا۔اس ادارے کے پاس شدت پسندی اور انتہا پسندی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے ارکان کی نقل و حرکت کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے کا اختیار بھی ہو گا جبکہ بارڈر مینجمنٹ اور غیر ملکیوں اور خاص طور پر سفارت کاروں کو سکیورٹی فراہم کرنے کے بارے میں صورتحال مدنطر رکھتے ہوئے تجاویز دینے اور اس پر عمل درآمد کروانے کا بھی اختیار ہو گا۔وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ افغانستان میں تیزی سے بدلتی صورتحال اور کالعدم تنظیم تحریک طالبان اور اس کی ہم خیال تنظیموں کے دوبارہ متحرک ہونے کی مصدقہ معلومات کے بعد نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کو دوباہ فعال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔انھوں نے کہا ملک کے تمام سویلین اور فوج کے زیر نگرانی کام کرنے والے خفیہ اداروں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں کہ وہ شدت پسندی اور انتہا پسندی کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے نیٹ ورک اور ان کے لئے کام کرنے والے یا نرم گوشہ رکھنے والے افراد کی کارروائیوں پر نظر رکھیں اور ان سے متعلق معلومات سے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کو آگاہ کریں۔ طور خم (صباح نیوز)وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس آئی کے افغان دورے پر بھارتی میڈیا واویلاکررہا ہے ، دنیا کی سیاست ہل کررہ گئی ہے کسی کو امید نہیں تھی کہ طالبان اتنی جلدی قبضہ کرلیں گے ، توقع کرتے ہیں افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔طورخم ٹرمینل میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا اس خطے میں تبدیلی آنے والی ہے ، یہ خطہ اہم ہونے والا ہے اور ہوسکتا ہے کہ ایک نیا بلاک بھی بن جائے اور ہزاروں میل دور سے جن لوگوں کی باتوں کے بلاوجہ دبائو میں تھے ، یہ سارا خطہ اس دبائو سے نکلنے جارہا ہے ، ہندوستان کو بڑی شکست ہوئی ہے ، ہم اس خطے میں اہم کردار ادا کریں گے ، افغانستان کا استحکام ہمارا استحکام اور اس کی ترقی ہماری ترقی ہے ، حالات بہتر ہوں گے تو ہر طرف بہتری ہوگی۔انہوں نے کہادنیا افغانستان کے مسئلے کو سمجھے ، بھارت کس منہ سے پروپیگنڈا کررہاہے ، ڈی جی آئی ایس آئی کے افغان دورے پر بھارتی میڈیا واویلا کررہا ہے ، کیا امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک کے لوگ افغانستان نہیں گئے ، جو عالمی حالات کے تناظر میں ہم پردبائو ڈالناچاہتے ہیں ،ہم جلد اس سے نکل آئیں گے ۔شیخ رشید نے کہا پاکستان نے افغانستان میں امن کیلئے کلیدی کردار ادا کیا، ہم نے افغانستان سے 10 ہزار افراد کا انخلا کیا، کوئی بھی افغان مہاجر پاکستان نہیں آیا، سرحد کی دوسری طرف کی ذمہ داری افغانستان کی ہے ،افغانستان کے ساتھ97فیصد باڑ لگ چکی اور نورستان اور چاغی کے علاقہ میں سنگلاخ چٹانیں رہتی ہیں، ایران کے ساتھ48فیصد باڑ مکمل ہو گئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا افغان طالبان سے ہمارے ذمہ داروں نے ضرور ٹی ٹی پی کی بات کی ہو گی، اگر جنرل فیض کابل گئے ہیں تو وہ سمارٹ آدمی ہیں ، میرا مطلب ہے بھارت کو کیا تکلیف ہے ، صبح سے لے کر شام تک جنرل فیض پر تبصرہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہا پاکستان پر دہشتگرد گروپ دبائو ڈالیں گے لیکن ہماری عظیم فوج نے 80ہزارجانوں کا نذرانہ دیا ہے اور ایک لاکھ آدمی زخمی ہوئے ہیں، اب ہماری فوج بھی وہ 20سال پہلے والی فوج نہیں رہ گئی، سب نے سخت نوکری کی ہوئی ہے ،دہشت گردوں کو فوج اور قوم کچل کے رکھ دیں گے ۔ انہوں نے کہا بھارت نے 40سال کے دوران افغانستان میں 60تربیتی کیمپ بنائے ، ساری این ڈی ایس وہاں بنائی ، اربوں روپے خرچ کئے ، کاش کیمرہ مین اور غیر ملکی صحافی ان کی وہ شکلیں دکھائیں جب وہ کابل سے جارہے تھے اور ان کے چہرے لٹکے ہوئے تھے ۔ مستونگ دھماکے کے حوالے سے وفاقی وزیرداخلہ نے کہا مستونگ میں خودکش حملہ ہوا ہے ، تحقیقات کررہے ہیں۔