اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی؍ اے پی پی؍ مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت ملک کو درپیش چیلنجز سے متحد ہو کر نمٹنے کیلئے پرعزم ہے ، ہمارے متحد رہنے سے مخالفین کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سول اور فوجی قیادت نے بھرپور کوششیں کی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اتحادی رہنمائوں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا اتحادی مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں، فیصلے تھوپتے نہیں،بلاول بھٹو زرداری، مولانا فضل الرحمٰن سمیت تمام اتحادیوں نے بھرپور ساتھ دیا ، بہت مشکلات ہیں، نیک مقصد کیلئے کام کر رہے ہیں، یہاں لوٹ مار اور کرپشن نہیں ہو رہی، اکیلا کچھ نہیں کر سکتا تھا، ساتھ دینے پر اتحادیوں کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا کابینہ، پارلیمنٹ اور عدالت عظمیٰ کے درمیان بعض معاملات چل رہے ہیں، دنیا حیران و پریشان ہے کہ کبھی آج تک ایسا نہیں ہوا کہ ایک قانون جس نے حتمی شکل اختیار نہیں کی اور اس پر عدالت عظمیٰ کا تین رکنی بینچ کہہ دے کہ صدر اس قانون پر کوئی رائے دے یا نہ دے ، نافذ العمل نہیں ہو گا، بار کونسلز ہماری محبت میں نہیں، قانون کی عملداری اور ایسے فیصلے جس سے آئین اور عدل کے نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے اس کے خلاف کھڑی ہو گئیں، وہ کہتے ہیں کہ یہ انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہمارا اتحاد کامیابی ہے ، اسے مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا آئی ایم ایف کا معاملہ آخری مرحلہ میں ہے ، پیسوں کی آخری شرط بھی پوری کر دی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نیندیں حرام کرکے کوشش کیں، وزیر خارجہ نے بھرپور کوششیں کیں، سپہ سالار نے بھی اس حوالہ سے بے پناہ کاوش کی ، یہ وہ چیلنجز ہیں جس کا ہم سب کو سامنا ہے ، ہم جس کشتی پر سوار ہیں اس کو کنارے لگائیں گے ، منجددھار میں نہیں چھوڑیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی ماہ کے آخر میں چین کے نئے وزیراعظم سے بات ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بنا کر جو ذمہ داری دی گئی اسے پورا کروں گا۔اجلا س میں وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کے حادثے میں انتقال پر رہنماؤں کی جانب سے اظہار افسوس کے ساتھ دعائے مغفرت بھی کی گئی۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں بھی شرکاء کو آگاہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے مذاکرات کے معاملے پر اصرار کیا اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) ، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) اور خالد مگسی کی جانب سے بلاول بھٹو کے مذاکرات کے مؤقف کی تائید کی گئی۔ذرائع کے مطابق چودھری سالک اور محسن داوڑ نے بھی بلاول بھٹو کے مؤقف کی تائید کی تاہم حکومتی اتحادیوں کے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے مذاکرات سے متعلق بلاول بھٹو کے مؤقف کی مخالفت کی۔ زین بگٹی نے کہا ہم ڈائیلاگ کے مخالف نہیں تاہم عمران خان ایک جھوٹا انسان ہے ۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن سے مذاکرات کے معاملے پر اختلاف کے بعد حکومتی اتحادیوں کا اجلاس کسی اتفاق رائے کے بغیر ختم ہوگیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ کے افتتاح کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا سابق حکومت نے دوسرے منصوبوں کی طرح ہسپتالوں کوبھی نظر انداز کئے رکھا،عوامی خدمت ، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سیاست نہیں ہونی چاہئے ۔انہوں نے کہا لاہور میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ( پی کے ایل آئی) میں بھی جگر اور گردے کی پیوندکاری کے سینکڑوں مریضوں کے علاج کا انتظام کیا گیا لیکن سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے مجھ پر اس معاملہ میں20 ارب روپے ضائع کرنے کا الزام عائد کیا، وہ تو ہفتہ اور اتوار کو بھی عدالتیں لگاتے تھے ، قوم کو کیوں نہیں بتایا کہ یہ پیسے کیسے ہڑپ کئے گئے ؟ وزیراعظم نے کہا اگر یہ 20 ارب روپے غرق ہوگئے تھے تو پھر کورونا میں پی کے ایل آئی کورونا کے مریضوں کے علاج کے لئے ایک بڑا مرکز کیسے بن گیا تھا؟ شہباز شریف نے کہا سا بق چیف جسٹس ثاقب نثارغریب کو انصاف کیلئے نہیں، سیاسی دکان چمکانے کیلئے عدالت لگاتے تھے ، حنیف عباسی کو شکست دلانے کیلئے شیخ رشید کے ایجنٹ بن کر حلقے میں گئے ۔ انہوں نے کہا ہم پی کے ایل آئی کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ممتاز معالج ڈاکٹر سعید اختر امریکہ سے میرے کہنے پر لاکھوں ڈالر تنخواہ چھوڑ کر مریضوں کی خدمت کے لئے پاکستان آئے تھے اور میں نے انہیں کہا تھا کہ گردے کے ساتھ ساتھ جگر کی پیوند کاری کا بھی ہسپتال میں انتظام ہونا چاہئے ۔مزیدبرآں وزیراعظم سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ملاقات کی۔