پنجاب میں سیاحت کے کلچر کو فروغ دینے کی پالیسی پر عملدرآمد کے سلسلے میں پنجاب حکومت نے 5 اداروں پر مشتمل نئی اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ملک بھر میںسیاحت کو فروغ دینے کا اعلان کیا جس میں مذہبی سیاست کو سرفہرست رکھا کیونکہ پاکستان میں جس طرح سکھوں کے مقدس مقامات موجود ہیں اسی طرح بدھ مت اور ہندوئوں کے تاریخی مذہبی مقامات پائے جاتے ہیں۔ کرتار پور میں ہم روزانہ کی بنیاد پر صرف فیس کی مد میں ایک خاص رقم حاصل کریں گے۔ اسی طرح ہندو اور بدھ مت کے پیروکارجب سیرو سیاحت کیلئے آئیں گے تو بھی ہماری معیشت مستحکم ہو گی۔ پنجاب حکومت نے سیاحت کے کلچر کو فروغ دینے کیلئے 5 اداروں پر مشتمل نئی اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے قیام کے بعد سیاحت کے شعبہ میں ایک نئی تبدیلی دیکھنے میں آئے گی۔ یہ کمیٹی ایسے مقامات کی نشاندہی کرے گی جنہیں فعال کرکے سیاحوں کیلئے دلچسپی پیدا کی جا سکتی ہے۔ اس وقت پنجاب بھر میں کئی ایسے مقامات ہیں جو تاریخی حیثیت رکھنے کے باوجود انتہائی خستہ حال ہو چکے ہیں۔ آثار قدیمہ نے فنڈز کی عدم فراہمی کا کہہ کر ان کی دیکھ بھال ہی نہیں کی جس بنا پر وہ بھوت بنگلے بنے ہوئے ہیں۔ اگر کمیٹی ایسی جگہوں کی نشاندہی کرکے ان کی تاریخی حیثیت کو بحال کرے تو سیاح امڈ کر آئیں گے۔ دراصل ہماری بدقسمتی ہے کہ0 7 برس میں ہم نے اس جانب توجہ ہی نہیں دی۔ ذرا برابر توجہ دی جاتی تو آج سیاحت سے ہم اربوں ڈالر سالانہ زرمبادلہ کما رہے ہوتے۔ دیر آید درست آید، اب ہمیں بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔