اسلام آباد (خبرنگار،آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کو بتایا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں تاحال پولیس ایکٹ 1861 لاگو ہے ، پولیس ریفارم کمیٹی نے پولیس ایکٹ 2020 کا مسودہ تیار کر لیا جسکی منظوری کے بعد جدید طریقہ ہائے تفتیش اور ٹیکنالوجی کے استعمال سے گینگ ریپ، اغوا اور دیگر سنگین جرائم کی سرکوبی ممکن ہو سکے گی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئر مین ریاض فتیانہ کی سربراہی میں ہوا۔ کمیٹی کوآئی جی موٹروے کلیم امام، ایڈیشنل آئی جی اور سی سی پی او لاہور نے موٹروے کیس پر بریفنگ دی۔چیئرمین کمیٹی نے موٹروے کے تمام ریسٹ ایریاز میں پولیس سٹیشن بنانے ، موٹروے اور ریگولر پولیس میں ایک چوتھائی خواتین سٹاف کی بھرتی اور بھارت کی طرز پرریپ اور اغواء کے بڑھتے کیسز پر قابو پانے کیلئے ون بٹن ایپ لانچ کرنے کی سفارش کی۔ اجلاس کے دوران سی سی پی او لاہور اور محسن نواز رانجھا کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ سی سی اپی او لاہور عمر شیخ نے موٹروے کیس پر بریفنگ دی اور کہاکہ ایک ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی جاچکی جبکہ ایک فرار ہے جسکی گرفتاری کیلئے 25 ٹیمیں کارروائی کر رہی ہیں۔ عمر شیخ نے کہاکہ ایسے عادی مجرم بعض سیاسی رہنمائوں کی مداخلت کے سبب چھوٹ جاتے ہیں جس پر کمیٹی اراکین نے سی سی پی او کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ محسن رانجھا کے سوال پر سی سی پی او نے کہاکہ مجرموں کو بچانے والوں میں آپ جیسے لوگ شامل ہیں۔ آپکے ڈیرے سے شہباز بھنڈر جیسا مجرم گرفتار کیا جا چکا جس پر محسن رانجھا نے عمر شیخ کو کوستے ہوئے کہا کہ وہ وقت بھول گئے جب ڈی آئی جی سرگودھا تعیناتی کیلئے سفارشیں کرا رہے تھے ۔ چیئر مین نے کہاکہ پولیس انتظامات کے بغیر موٹروے کیوں کھولی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ میں پاکستان سپورٹس بورڈ سے ہاکی فیدریشن کو نکا لے جانے پر سخت احتجاج کیا گیا۔ ہاکی کو قومی کھیل کے ڈھانچے میں ڈالنے کیلئے جلد اقدامات اٹھانے اور ملک بھر میں ہاکی کی بقاء کیلئے گرائونڈزبنانے پر پر زور دیا گیا۔