ماعت اسلامی کے سابق امیر سید منور حسن طویل علالت کے بعد حرکت قلب بند ہو جانے سے 79 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ سید مودودی نے اصلاح معاشرہ اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے جس عظیم مشن کا بیڑا اٹھایا اس نے اپنے عہد کے ہزاروں نوجوانوں کے دلوں میں ایک صبح نو کی جوت جگا دی تھی۔سید منور حسن بھی اس سپاہ کے پرچم برداروں میں سے ایک تھے۔ دھیمے انداز میں دل میں اتر جانے والی بات کہنے کا سلیقہ، اپنے موقف کے حق میں ٹھوس دلائل‘ اعلیٰ انتظامی صلاحیتیں‘ کھری اور دو ٹوک بات کہنے کی جرأت‘ صلے اور ستائش سے بے نیازی۔ افسوس کہ جماعت اسلامی کا خیمہ ایسے درویشوں سے خالی ہوتا جارہا ہے۔ بعض مرتبہ جماعت اسلامی کی پالیسیوں سے وہ اختلاف بھی کرتے تھے لیکن بغیر کسی لگی پٹی کے وہ اپنے دل کی بات مجلس شوریٰ میں رکھتے تھے لیکن انہوں نے اپنے تحفظات کو کبھی بھی میڈیا کی چوپالوں کا موضوع نہ بننے دیا۔ سید منور حسن سراج الحق کے مقابلے میں جب الیکشن ہار گئے تو چپ چاپ منصورہ سے کراچی چلے گئے لیکن اف تک نہ کی۔ انہوں نے اپنی زندگی کا ایک ایک سانس جماعت کی نذر کررکھا تھا لیکن صلے میں کچھ نہ مانگا۔ آرزو تک نہ کی۔ آپ نے اللہ کے ایک نیک‘ پاک باز اور عبادت گزار بندے کی مثالی زندگی گزاری۔ اللہ تعالیٰ ان کی آخرت کی منازل کو آسان فرمائے۔ ان کے اہل خانہ اور جملہ محبین کوصبر جمیل عطا فرمائے۔