کراچی (سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ترقی سے متعلق اسٹیل مل ملازمین کی اپیل مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سٹیل مل ملازمین کی ترقی سے متعلق اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا سٹیل مل 2015 سے بند پڑی ہے ، ترقی کس بات کی دی جائے ؟ آپ لوگوں کو بیٹھے بیٹھے تنخواہیں مل رہی تھیں، سٹیل مل چلانے کیلئے پیسے تک نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ نوکریاں بھی کہیں اور کرتے ہوں گے ۔جس پر ملازمین نے کہا سٹیل مل کا آپریشن بند ہے مگرہم سروس فراہم کر رہے تھے ، 2011 سے ترقی درکار ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا سندھ ہائی کورٹ فیصلے میں کوئی خامی نہیں۔ سپریم کورٹ نے ترقی سے متعلق سٹیل مل ملازمین کی اپیل مسترد کردی۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے سندھ پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں سے متعلق سندھ پولیس کی اپیل مسترد کردی۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کلرک کو نوکری پر بحال کرنے کے خلاف سندھ پولیس کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سرکاری وکیل سے استفسارکیا کہ بتائیں جنہوں نے بھرتیاں کیں ان کے خلاف کیا ہوا؟۔ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ یہ بھرتیاں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے دور میں ہوئیں، ذمہ دار افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش ہوئی۔ چیف جسٹس نے کہا محکمہ جاتی کارروائی کی سفارش کو 7 سال بیت گئے ، اب کیا کارروائی ہوگی۔دریں اثناسینئرڈائریکٹراینٹی انکروچمنٹ بشیرصدیقی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی۔ رپورٹ میں الہ دین پارک اور کے ڈی اے آفیسرزکلب آپریشن کی پیش رفت سے آگاہ کیا کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ الہ دین پارک سے متصل پویلین اینڈ کلب میں 15فیصد تجاوزات توڑی جاچکی ہیں ۔ایک اور سماعت میں سپریم کورٹ نے مہران یونیورسٹی کے سابق ملازم راو عبد الخالق کی برطرفی کے خلاف درخوست مسترد کردی۔اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے محکمہ آبپاشی کے اسسٹنٹ انجنیئر اعجاز جمالی کے پروموشن سے متعلق دائر درخواست پر دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ سیشن تک ملتوی کر دی۔