اسلام آباد(خبر نگار)عدالت عظمیٰ نے ملازم زردار عباسی کی ترقی کے مقدمے کی سماعت کے دوران پاکستان سٹیل ملز میں جاری صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا ہے ۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا حکومت تمام ملازمین کو فارغ کر دے ،انھیں بیٹھ کر کھانے کی عادت پڑ گئی ہے ،مل چلاناہو تو نئے ملازمین بھرتی کر لے ۔ چیف جسٹس کا کہناتھا کہ پاکستان سٹیل 2015ئسے بند پڑی ہے ،اس کے باوجود ملازمین کو تنخواہیں اور مراعات مل رہی ہیں،حکومت پرسالانہ اربوں روپے کا بوجھ ہے ،پاکستان سٹیل مل بہت مسائل پیدا کر رہی ہے ،لگتا ہے ملک کا سارا بجٹ سٹیل مل میں چلا جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا سیکرٹری صنعت و پیداوار معاملہ فوری طور پر دیکھیں ۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں میں پراپرٹی ٹیکس سے متعلق تنازعے کا فیصلہ کرتے ہوئے قرار دیا کہ پراپرٹی کی قیمت کا تعین ڈپٹی کمشنر کا آئینی اختیار ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کنٹونمنٹ بورڈ کے پراپرٹی ٹیکس کیلئے چھائونیوں میں زمین کی قیمت کے تعین کو غیر قانونی قرار د ے کر راولپنڈی، چکلالہ ،واہ اور ایبٹ آباد کنٹونمنٹ بورڈز کی اپیلیں خارج کردیں۔عدالت نے چھائونیوں میں پراپرٹی کی قیمت کے تعین کے بارے لاہور اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے برقرار رکھے اور قرار دیا کہ کنٹونمنٹ میں پراپرٹی کی قیمت کا تعین کیلئے ڈی سی ریٹ ہی حتمی ہو گا۔عدالت عظمیٰ نے لاہور میں ایل ڈی اے کی جانب سے پٹرول پمپ سستے لیز پر دینے سے متعلق از خود نوٹس میں بولی نہ ہونے والے پمپس کی دوبارہ نیلامی کی یقین دہانی پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔عدالت عظمیٰ نے غیر قانونی طور پر بیٹی بیرون ملک لے جانے کے مقدمے والد کو بچی عدالت میں پیش کرنے کے لئے آخری مہلت دیدی ہے اورسماعت اپریل تک ملتوی کردی۔