اسلام آباد (نامہ نگار،92 نیوزرپورٹ، آن لائن، این این آئی) سینٹ اجلاس کے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے مابین شدید گرما گرمی اور الزامات کی بوچھاڑ ،حکومتی اراکین نے اپوزیشن کے ایجنڈے کو دشمن کا ایجنڈا قرار دیا جبکہ اپوزیشن نے پشاور بم دھماکے کی ذمہ داری حکومت پر عائد کرتے ہوئے وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ کو مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے دینی مدارس اور مساجد کو سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ، سینیٹر ہدایت اللہ کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر جماعت اسلامی، پی کے میپ اور قبائلی اضلاع کے سینیٹرز واک آؤٹ کرگئے ۔سینٹ میں آئی لینڈ اتھارٹی آرڈیننس سے متعلق سوال پر اپوزیشن ارکان نے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا ۔شیم شیم اور آئی لینڈ آرڈیننس نامنظور کے نعرے لگائے گئے ۔ وزیرِ اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کی ایوان میں تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شرابہ کیا۔ شبلی فراز نے کہا کہ ماضی میں اداروں کو تباہ کیا گیا، ہم مضبوط کر رہے ہیں، اپوزیشن میں سچ سننے کی ہمت ہی نہیں، اپوزیشن کے بیانیہ پر دشمن ملک میں کھیلا جا رہا ہے ۔سی پیک اتھارٹی آرڈیننس 2019 سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر رضا ربانی نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی آرڈیننس کی معیاد ختم ہو چکی ہے ، سی پیک اتھارٹی اب باقی نہیں رہی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاحکومت نے مدرسے کی سکیورٹی کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا،حکومت اس شخص کے خلاف کیس دائر کرے جس نے ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کیا تھا۔وزیرتعلیم شفقت محمود نے کہ صوبوں کی مشاورت سے اگلے سال اپریل کے مہینے سے پہلی تا پانچویں جماعت تک یکساں نصاب لائیں گے ۔وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا عافیہ صدیقی اور ایمل کانسی کو امریکا کے حوالے کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے ،پہلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی رحم کی اپیل دائر کرنے پر تحفظات کر رہی تھیں لیکن اب انہوں نے رحم کی اپیل پر دستخط کر دیئے ہیں۔سینیٹر میاں عتیق نے کورم کی نشاندہی کردی جس پراپوزیشن نے ایک بار پھر احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ پشاور دھماکے پر بات کے دوران کورم کی نشاندہی شرمناک عمل ہے ۔ ایوان میں پشاور مدرسے کے شہدا کیلئے فاتحہ خوانی کرائی گئی جبکہ اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا گیا۔