اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹ نے مدریت پدریت رخصت بل 2018ء کی منظوری دے دی۔جبکہ اپوزیشن نے نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کی مخالفت کردی۔ اجلاس میں سینیٹر قرۃ العین مری نے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں بل زیر غور لانے کی تحریک پیش کی جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔بل میں کہا گیا ہے کہ بچے کی پیدائش کے وقت نوکری پیشہ والدہ کو 6 ماہ جب کہ والد کو 3 ماہ کی تنخواہ سمیت رخصت دی جائے ۔وفاقی وزیر حماد اظہر نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے قانون میں 90 دن کے لیے چھٹی دی جاتی، پٹرنیٹی لیو (پدریت چھٹی) کو کم کرکے 15 دن کیا جائے کیونکہ دنیا میں کہیں بھی اتنی طویل چھٹی نہیں دی جاتی۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین (مرد) کو پہلے ہی 48 دن اور خواتین 3 ماہ کی چھٹی پر جاتی ہیں۔ بعد ازاں چیئرمین نے بل شق وار منظوری کے لئے پیش کیا جسے حکومتی مخالفت کی وجہ سے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ اجلاس میں میں اسلام آباد لازمی ٹیکہ جات و ہیلتھ ورکرز کے تحفظ کا بل 2019ء اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔سینٹ میں دستور (ترمیمی) بل 2018ئ(آرٹیکل 360 کی ترمیم) واپس لینے کا معاملہ اور دریائے سندھ پر سندھ بیراج پر تعمیر کے معاملہ کو زیر بحث لانے کا معاملہ موخر کر دیا گیا۔تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر میر کبیر محمد شاہی نے کہا کہ نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا قیام کن مقاصد کے لئے کیا جا رہا ہے وہ واضح ہونے چاہئیں۔ گیان چند نے کہا کہ اٹھائے جانے والے معاملہ سے ہم بالکل اتفاق کرتے ہیں۔مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا اس منصوبے پر اگر متعلقہ صوبے کے تحفظات ہیں تو وہ دور کئے جائیں۔ سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ بہت حساس ہے ، اگر اعتماد بحال ہوا ہے تو پھر اسے برقرار رکھنا چاہئے ۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا ایسے اقدامات سے گریز کیا جائے جن سے بے اعتمادی کی فضاپیدا ہو۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا بلوچستان اور سندھ میں اس حوالے سے دو اتھارٹیاں موجود ہیں تو پھر نئی اتھارٹی بنانے کا کیا جواز ہے ۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہابنیادی طور پر اس اتھارٹی کے قیام کی تجویز کا مقصد سیاحت کا فروغ اور ساحلی علاقوں کی ترقی ہے ۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا جس کا پاکستان نے منہ توڑ جواب دیا، ہمسایہ ممالک کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے ، قومی امور پر حکومت اور اپوزیشن کو مشترکہ موقف اختیار کرنا چاہئے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو راضی کرنے کے لیے افغانستان کو کشمیر پر ترجیح دی جبکہ ہماری ترجیح کشمیر ہونا چاہیے ۔وفاقی وزیر اعظم سواتی نے بحث سمیٹے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے مفاد کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی کسی کی جنگ لڑیں گے ۔وفاقی وزیر اقتصادی ایف بی آر کارکردگی پر بحث سمیٹے ہوئے کہا امور حماد اظہر نے کہا ہے کہ انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی سمیت تمام ٹیکسوں کی وصولی میں اضافہ ہوا ہے ، یہ ایک اچھی پیشرفت ہے ۔ ہمیں ڈالر کی بچت کرنا ضروری تھی اسی لئے ٹیکس وصولی میں کچھ کمی نظر آئی۔ترکی میں زلزلہ سے جاں بحق ہونے والے افراد کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔اعظم سواتی نے کہا کہ کشمیر کو جلد آزادی ملے گی،افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں امن ہوگا۔ وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے متعلق جلد ایوان کو اعتماد میں لیں گے ۔اجلاس کے دوران صحافیوں نے تنخواہوں کی کئی ماہ سے عدم ادائیگی پر پریس گیلری سے واک آئوٹ کیا۔وزیر مملکت علی محمد خان، سینیٹر جاوید عباسی اور سینیٹر کبیر محمد شاہی صحافیوں کو منا کرلائے ۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہم صحافیوں کی تنخواہوں کا معاملہ حل کرنے کیلئے قانون سازی کیلئے بھی تیار ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس معاملہ کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے ۔اجلاس میں جاں بحق ہونے والے کیمرہ مین فیاض کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔