اسلام آباد (خبر نگار خصوصی،این این آئی)چیئرمین سینٹ صادق سنجرا نی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملہ پر اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ کاہنگامہ خیز اجلاس آج منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں ہوگا ۔چیئرمین سینٹ اجلاس کی صدارت خود کریں گے جبکہ اپوزیشن کا چیئرمین کو ہٹانے کیلئے قرارداد ایجنڈے میں شامل کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا ہے ۔ اجلاس سہہ پہر3 بجے ہوگا جبکہ ذرائع نے بتایاکہ اپوزیشن کے ریکوزیشن اجلاس میں چیئرمین کو ہٹانے کی قرارداد ایجنڈے میں شامل نہیں ہوگی اور نہ ہی اس پربحث کی اجازت دی جا ئیگی۔ذرائع کے مطابق چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کو ہٹانے کی قرارداد پر ووٹنگ معمول کے اجلاس میں ہو گی۔دوسری جانب صدر مملکت نے سینٹ کا معمول کا اجلاس یکم اگست کو طلب کر لیا ہے جس میں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی قراداد پیش کی جا ئیگی۔دوسری جانب سینٹ میں تبدیلی کیلئے حکومت اوراپوزیشن نے طاقت کا مظاہرہ گیا ہے ۔ اسلام آباد میں اپوزیشن کے سینیٹرز کا اجلاس منعقد ہوا اجلاس میں 56 سینیٹرز نے شرکت کی جب کہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف سمیت 7 ارکان قومی اسمبلی بھی شریک ہوئے ۔دریں اثنا اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینٹ اجلاس بلانے سے متعلق سینٹ میں اپوزیشن کا اہم مشاورتی اجلاس آج منگل کو طلب کرلیا گیا ہے ۔اجلاس اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق کی زیر صدارت ہوگا جس میں چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی تحریک سے متعلق مشاورت ہوگی۔اپوزیشن جماعتوں نے ارکان سینیٹ کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت ہے ۔ دوسری جانب حکومتی و اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں 36سے 19سینیٹرز شریک ہوئے ۔ مسلم لیگ فنکشنل کے سینیٹر مظفر شاہ اور بی این پی مینگل کے جہانزیب جمال دینی ،فاٹا کے سینیٹرز ہدایت اﷲ ، ہلال الرحمن، مومن خان آفریدی، تاج آفریدی ،بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی بھی اجلاس میں عدم شرکت کی اطلاعات ملی ہیں ۔ادھرسینٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے چیئرمین صادق سنجرانی سے ملاقات کی اور سینٹ اجلاس کے ایجنڈے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ شبلی فراز نے تصدیق کی کہ آج کے اجلاس میں صرف عدم اعتماد کی قرارداد پر بحث ہوگی ۔چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کیخلاف عدم اعتماد کی قراردادوں پر ووٹنگ یکم اگست کے باقاعدہ اجلاس میں کروانے پر بات چیت کی گئی۔ اپوزیشن کے اجلاس کے بعد ن لیگ کے رہنما سینیٹرجاوید عباسی نے کہا کہ آج 23 جولائی کے ریکوزیشن اجلاس کے حوالے سے تحفظات ہیں اس اجلاس میں عدم اعتماد کی قراردادکولینا چاہیے تھا مگر کہہ رہے ہیں کہ قرارداد کو صرف زیر غور لا ئینگے اور یکم اگست کے اجلاس کے حوالے سے حکمت عملی بنا رہے ہیں ۔ حکومتی سینئرعہدیدار کا یہ کہنا کہ ہارس ٹریڈنگ کر ینگے اور ہر حربہ استعمال کر ینگے ،ہم اس کی مذمت کرتے ہیں ہم کوئی دباؤ قبول نہیں کر ینگے ،کوئی ممبر نہیں بکے گا ، ممبرز ہمارے ساتھ ہیں ۔پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ اب کوئی حربہ یا رکاوٹ پیدا کی گئی تو حکمران آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں گے ۔