اسلام آباد(نامہ نگار،این این آئی)سینٹ اجلاس میں اپوزیشن نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل کی شدید مخالفت کی، میڈیا ورکرز سے متعلق بل کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا ، حکومتی سینیٹرز نے کہا کہ اپوزیشن کا میڈیا ورکرز کے حقوق کیخلاف ہونا سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ ماحولیاتی تحفظ ترمیمی بل متفقہ منظور کر لیا گیا ۔ قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر پھاڑنے ، خراب کرنے اور بلا اجازت ہٹانے کا جرم ناقابل ضمانت قرار دینے سے متعلق کریمنل لا ترمیمی بل ایوان میں پیش کردیا گیا، بل مزید غور کیلئے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا ۔گوگل اور وکی پیڈیا پر مرزا مسرور کو اسلام کا خلیفہ ظاہر کرنے کیخلاف مذمتی قراردادمتفقہ طور پر منظورکرلی گئی۔ گزشتہ روزسینٹ کے اجلاس کی صدارت چیئرمین صادق سنجرانی نے کی۔سینٹ میں قانون سازی کا دن تھا۔اجلاس کے دوران پیمرا ترمیمی بل کی اپوزیشن نے مخالفت کی اور ایوان نے اسے مسترد کیا تو قائد ایوان شہزاد وسیم برہم ہو گئے ۔ سینیٹر فیصل جاوید نے پیمرا ترمیمی بل سے متعلق کہا کہ بل کا مقصد میڈیا ورکرز کو تحفظ فراہم کرنا ہے ۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بل پر بے شک ووٹنگ کرا لیں لیکن یاد رکھیں آپ طفل مکتب ہیں۔بل پرصحافی تنظیموں سے مشاورت کی جائے ۔ رضا ربانی نے کہا کہ بل کے طریقہ کار پر تحفظات ہیں ۔ایوان نے سینیٹر فیصل جاوید کے پاکستان ماحولیاتی تحفظ ترمیمی بل کی منظوری دیدی۔نشہ کے عادی افراد کیلئے ہر ضلع میں بحالی مراکز بنائے جانے سے متعلق بہرمند تنگی کی قرارداد منظور کی گئی۔ سراج الحق کی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ توہین آمیز مواد کی روک تھام کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔سینیٹر جاوید عباسی نے تعلیمی امتحانات میں غلط ذرائع کی ممانعت کا بل پیش کیا ۔پیر صابر شاہ نے کریمنل لاز ترمیمی بل پیش کیا جسکے تحت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی تصویر خراب کرنے اور بلا اجازت ہٹانے کا جرم ناقابل ضمانت قرار دیا جائیگا ۔سیمی ایزدی نے اسلام آباد میں خواتین کی یونیورسٹی قائم کرنیکا بل پیش کیا۔کہدہ بابر نے پاکستان آرمز آرڈیننس میں ترمیم کا بل پیش کیا۔ چیئرمین سینٹ نے تمام بلز متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردیئے ۔