اسلام آباد( خبر نگار خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سینیٹر ہلال الرحمن کی زیر صدارت اوورسیز پاکستانیز کے اجلاس میں او پی ایف حکام نے بتایا ہے کہ اوو سیز پاکستانیز فاونڈیشن کے ملازمین کی بہت کم کی جعلی ڈگریاں ہیں،کئی بار او پی ایف ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق ہو چکی ہے ، ڈگریوں کی تصدیق کا عمل شروع ہوا،کل 8 ملازمین کی ڈگریاں جعلی نکلی، او پی ایف حکام نے کمیٹی کو بتایاجعلی ڈگری ثابت ہونے پر ان 8 ملازمین کو برخاست کیا گیا۔ہم نے ایچ ای سی اور آئی بی سی سی کے ساتھ مل کر ڈگریوں کی تصدیق کا عمل شروع کیا ہے ، حکام او پی ایف نے بتایا کہ ہم ملازمین کی ڈگریوں کی کراس ویری فکیشن کرتے ہیں،۔2016 میں کل 2 ہزار او پی ایف ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل شروع ہوا، او پی ایف کے 13 لوگوں نے ڈگری تصدیق کرکے جمع نہیں کروائی گئی۔ حکام کے مطابق تعلیمی اداروں میں کام کرنے والے پچاس ملازمین نے بھی ڈگریاں جمع نہیں کروائیں، سینیٹر صابر شاہ نے کہاڈگری تو ڈگری ہوتی ہے ۔کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ مڈل ایسٹ میں کتنے پاکستانی قید ہیں، کمیٹی کو اس کی تفصیلات دی جائیں۔سعودی عرب میں قید پاکستانی شہری کے معاملے پر بریفنگ کے دوران زلفی بخاری اور پیپلز پارٹی کی سسی پلیجو کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ سسی پلیجو نے کہاپاکستانی سفارتخانوں کو قید شہریوں کی معلومات نہیں ہوتیں،سفارتخانے شہریوں کو قانونی مدد فراہم نہیں کرتے جو معاملہ ہم پارلیمنٹ کے فورم پر لاتے ہیں اس کا بھی حل نہیں نکلتا،اگر کوئی جرمانہ ہے تو حکومت کو ادا کرنا چاہیے ، معاون خصوصی وزیراعظم زلفی بخاری نے کہا کہ چار پانچ کروڑ کا جرمانہ ہم ادا نہیں کر سکتے ہم جواب دہ ہیں لیکن ہر کیس کو لیکر جذباتی نہیں ہوسکتے ،ہمارے لیے سب کیسز اہم ہیں کسی ایک کیس پر زور نہیں دے سکتے ،یہ فورم مخصوص کیسز کو حل کرنے کیلئے نہیں سب کیلئے ہے ۔سینیٹ کمیٹی نے وزارت اوورسیز پاکستانیز سے بیرون ممالک مختلف مقدمات میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔زلفی بخاری نے واضح کہا کہ وزیراعظم کو استعفی کی کوئی پیش کش کی اور نہ ہی مستعفی ہونے کا ارادہ ہے ، میرے خلاف کسی جے آئی ٹی نے فائنڈنگ نہیں دی ۔میرے اور اعظم سواتی کے کیس میں فرق ہے ۔