اسلام آباد (خبرنگار) سپریم کورٹ نے نیب سے احتساب عدالتوں میں 30 دنوں میں فیصلہ نہ ہونے والے تمام مقدمات کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے آبزرویشن دی ہے اب نیب معاملات کو سمجھے ، مزید ٹائم نہیں دیں گے ،عدالت عظمی نے سیکرٹری قانون کو تمام احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی یقینی بنانے کا حکم دیااور ہدایت کی کہ ججز کی تعیناتی کرکے عدالتوں کو فعال بنایا جائے ۔ سپریم کورٹ میں سندھ لاکھڑا مائننگ کول پراجیکٹ کے ملزمان کی ضمانتوں پراز خود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، دوران سماعت سپریم کورٹ نیب ریفرنسز فیصلوں میں تاخیر پر نیب پر برہم ہو گئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا اس کیس میں کیا پیش رفت ہے ؟،ملزمان کے وکیل لطیف کھوسہ نے بتا یا 2016 میں ریفرنس دائر ہوا لیکن کیس نہیں چل سکا، احتساب عدالت کے جج نہ ہونے کے باعث ٹرائل نہیں ہو پارہے ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نیب کا ادارہ کس طرح چلایا جا رہا ہے ۔ پراسیکوٹر جنرل نیب اصغر حیدر نے موقف اپنایا مقدمات میں تاخیر ملزمان کی جانب سے کی جاتی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہاپراسیکیوٹر جنرل صاحب نیب اپنے مقدمات چلا کر ختم کرے ،سپریم کورٹ اب معاملات درستگی کیلئے زیادہ ٹائم نہیں دے گی ،بات کو سمجھیں ،ضرورت ہو تو نیب مقدمات کو روزانہ کی بنیاد پر چلائے ،نیب قانونی طور پر 30 دن میں فیصلہ کرنے کی پابند ہے لیکن احتساب عدالتوں میں مقدمات سالوں پڑے رہتے ہیں،نیب ریفرنس دائر ہونے کے بعد مقررہ وقت میں فیصلوں کو یقینی بنائے ، احتساب عدالت میں 30 دنوں میں فیصلہ نہ ہونے کی معقول وجوہات ہونی چاہئے ، پراسیکیوٹر جنرل نیب احتساب عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کی تفصیلات فراہم کریں، احتساب عدالتوں میں جج تعینات نہ ہونے سے ملزمان متاثر ہوتے ہیں ، کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی گئی۔ سپریم کورٹ