لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)92نیوزکے گروپ ایڈیٹر اورسینئرتجزیہ کار ارشاد احمدعارف نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں واقعہ اس نفرت کا شاخسانہ ہے جو امریکہ اوریورپ نے مسلمانوں کے خلاف پیدا کی ہے ۔پروگرام کراس ٹاک میں میزبان مدیحہ مسعودسے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ٹرمپ نے اس واقعہ پر بڑی محتاط ٹویٹ کی جبکہ بھارت سے کسی نے بھی اس کی مذمت نہیں کی اس کا مطلب ہے کہ دنیا میں مسلم اور غیر مسلم کی تقسیم ہے ۔نیویارک اور گارڈین نے اس واقعہ کو دہشت گردی کا عمل کہا جبکہ ہمارے ایک اخبار نے اسے گن شوٹر لکھا ہے اس کو یہ توفیق نہیں ہوئی کہ وہ اس واقعہ کو دہشت گردی کا عمل لکھے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے فیڈریشن کو ایک کنفیڈریشن کو تبدیل کرنے کی شعوری طورپر کوشش کی اس میں نوازشریف نے صرف اورصرف اپنی ٹرم کو لینے کیلئے ان کا ساتھ دیا کیا پنڈی یا اسلام آباد پا کستان کا حصہ نہیں ہے ۔تجزیہ کار اظہار الحق نے کہا کہ یہ اینٹی اسلام مسئلہ ہے جس کو وہ دہشت گردی کے اندر چھپارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 55مسلمان ممالک میں ایک بھی مسلمان ملک ایسا نہیں ہے جس میں کوئی بھی مسلمان ملک روزی روٹی کے لئے جاسکے ۔2015 میں جب شام کے آٹھ لاکھ مہاجرین جرمنی میں گئے تو ان کے شہریوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ ان کے لئے مکہ اورمدینہ نزدیک تھا لیکن انہیں ہم نے پناہ دی۔تجزیہ کارہمایوں گوہر نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت ہے جو اتنی جلدی نہیں جائے گا، پہلے مغربی میڈیا نے اس واقعہ کو قتل عام کہا لیکن بعد میں نیوزی لینڈ کے حکام نے اسے دہشت گردی قراردیا۔ بھارت سے تو خیر کی توقع نہیں ہے جبکہ اسرائیل سے بھی کوئی مذمتی بیان نہیں آیا۔تجزیہ کار بریگیڈئر( ر) حارث نواز نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی حکومت نے بڑا اچھا کام کیا ہے لیکن اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی بڑی سازش ہے ۔ مجھے تو اس واقعہ کے پیچھے بھارت اور اسرائیل کا ہاتھ لگتاہے کیونکہ مودی بہت بڑا دہشت گرد ہے جس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔