دمشق ، و اشنگٹن ماسکو ، پیرس ( ما نیٹر نگ ڈیسک ، آ ن لا ئن ، این این آ ئی ،نیٹ نیوز ) شمال مشرقی شام میں ترک فوج کا آپر یشن گز شتہ روز بھی جاری رہا جس کے دوران 14افراد ہلا ک ہو گئے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر ترکی پر سنگین معاشی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ شامی سرزمین سے تمام غیرملکی افواج جو شامی حکومت کی مرضی کے بغیر موجود ہیں نکل جائیں۔ جرمنی اور ہالینڈ کے بعد فرانس نے بھی ترکی کو اسلحہ کی سپلائی معطل کر دی ہے ۔شمالی شام میں ترک عسکری مداخلت کے خلاف یورپ میں کئی مقامات پر بڑے مظاہرے ہوئے ۔ ترک حکام نے 5 روز کے دوران 480 کرد جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔ شامی فوج کی حمایت یافتہ عسکری گروپ کی ایک مرکزی شاہراہ پر کارروائی کی زد میں آکر ایک کرد سیا سی رہنما اور سماجی کارکن ہروین خلف ہلاک ہوگئیںجبکہ دیگر 8 افراد بھی ان حملوں کا شکار بن گئے ۔ادھر روسی صدر پوٹن نے کہا کہ شام میں مستقبل کی کسی بھی نئی حکومت نے اگر روس سے کہا کہ اس کی فوج کی شام میں موجودگی کی اب ضرورت نہیں رہی تو ماسکو حکومت وہاں سے اپنی فوجیں نکال لے گی۔ ادھر ترک صدر اردوان کے حکم پر شمالی شام میں کردوں کے خلاف جاری فوجی کارروائی کے خلاف یورپ میں مظاہرین امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بھی نعرے بازی کرتے رہے ۔ امریکی صدر ٹر مپ نے کہا ہے کہ ترکی پر سنگین معاشی پابندیاں لگانے سے متعلق مشاورت جاری ہے ۔سینیٹر لنزے گراہم اور کئی ارکان کانگریس سے مشاورت جاری ہے ۔محکمہ خزانہ پابندیاں لگانے کیلئے تیار ہے ۔شاید نئی قانون سازی کی ضرورت پڑے ۔پابندیاں عائد کرنے پر کافی حد تک اتفاق پایا جاتا ہے ۔ ادھر امر یکہ کے وزیر دفاع مارک ا سپر کا کہنا ہے کہ امر یکہ شمالی شام میں باقی رہ جانے والی ایک ہزار فوج کو واپس بلانے کی تیاریاں کر رہا ہے ۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہمیں یہ معلوم ہوا ہے کہ ترک اپنے حملوں کو مزید بڑھاتے ہوئے جنوب اور پھر مغرب کی جانب بڑھیں گے ۔ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ایس ڈی ایف معاہدہ کرنا چاہتا ہے اور اگر آپ کرسکیں تو شام اور روس کی جانب سے شمال میں ترک پر جوابی حملے کئے جاسکتے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق شمال مشرقی شام میں جاری لڑائی میں تازہ شدت کے باعث ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد انسان بے گھر ہو گئے ہیں۔ادھر شام کے سر کاری میڈیا کے مطابق علا وہ ازیں شامی فوج کو شمالی علاقوں میں ترک فوج کی کاررو ائیوں کا جا ئزہ لینے کیلئے بھیجا گیا ہے ۔ادھر ترکی کے صدر طیب اردوان نے واضح کیا ہے کہ مغربی طاقتوں کی جانب سے اسلحے کی فراہمی میں رکاوٹ یا پابندیوں کی دھمکیوں سے شام میں کرد انتہاپسندوں کے خلاف جاری آپریشن نہیں رکے گا۔