مکرمی ! ایک وقت تھا کہ شمالی وزیرستان میںکوئی جا نہیں سکتا تھا بڑے بڑے آفیسرز بھی جانے سے پہلے سو بار سوچتے تھے وہاں کے حالات ایسے تھے کہ روز خبر ملتی کہ فلاں کو اغواء یا قتل کردیا اتنا خوف تھا کہ خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کے کاروباری مراکز تین چار بجے سہ پہر کو بند کردیئے جاتے تھے پھر حکومت پاکستان نے سال 2015ء میں شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے نام سے بڑا فوجی آپریشن کا فیصلہ کیا۔شمالی وزیرستان کے عوام ہجرت پر مجبور ہوئے۔ کٹھن حالات میں ہجرت کی زندگی گزاری ان پانچ چھ سالوں کے دوران پاک فوجی کی جانب سے تاریخی آپریشن کیا گیا کامیاب اپریشن کے بعد پاک فوج کی جانب سے بحالی کا کام بھی جاری تھا اور زندگی کے تمام شعبوں کی عمارتیں تعمیر اور ازسرنو تمام شعبے فعال کرکے شمالی وزیرستان کا پورا نقشہ تبدیل کر دیا گیا بالآخر آئی ڈی پیز کی واپسی ہوئی یہ بھی کٹھن مرحلہ تھا۔ حکومت نے ہر ممکن کوشش کرکے آئی ڈی پیز معاوضہ دیاجائے کچھ لوگ آج بھی معاوضے سے محروم ہیں لیکن حکومت کہہ رہی ہے کہ جانچ پڑتال کے بعد معاوضہ دیا جائے گا۔ بدقسمتی سے ملک دشمن قوتیں پاکستان اور خاص کر شمالی وزیرستان کی ترقی نہیں چاہتیں جس کیلئے مختلف حربے استعمال کئے گئے ہیں اور استعمال کئے جاتے ہیں مگرافواج پاکستان کی بدولت وہ ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ افواج پاکستان کا مشن ہے شمالی وزیرستان میں موجود ذخائر سے فائدہ لے کر ملک و قوم اور شمالی وزیرستان کو ترقی دیں گے امن خوشحالی اور ترقی افواج پاکستان اکیلے نہیں لاسکتی جس کیلئے عوام کا تعاون ہونا ضروری ہے انشاء اللہ ہم ہوں یا نہ ہوں افواج پاکستان کی نیک کوششیں عوام ہمیشہ یاد رکھیں گے انسان کمزور ہے کمی بیشی ضروری ہوگی لیکن بہتر انسان وہ ہے جو غلطی پر اپنی اصلاح کرے انشاء اللہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر شمالی وزیرستان کے عوام کی محرومیاں ہوں گی۔ ( روفان خان)