اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی، خبر نگار خصوصی) حکومت سازی کا عمل مکمل ہونے قبل ہی اپوزیشن کی راہیں جدا ہو گئیں، ن لیگ کی جانب سے شہبازشریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کرنے پر پیپلزپارٹی نے وزیراعظم کے انتخابی عمل میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ، آصف زرداری اسمبلی اجلاس میں شرکت نہیںکرینگے ۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی زیرصدارت پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کے امیدوار کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے ،نماز جمعہ کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائیگا۔ ن لیگ کی جانب سے رابطے کی صورت میں دوبارہ مشاورت متوقع ہے ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر بھی غور کیا گیا تاہم فیصلہ کیا گیا کہ پیپلزپارٹی اجلاس میں جائے گی تاہم ووٹنگ کے عمل میںشریک نہیںہوگی ۔ ادھر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو میںکہا کہ پیپلز پارٹی نے (ن) لیگ کو وزارتِ عظمی کے امیدوار پر تحفظات سے آگاہ کر دیا تھا، ن لیگ نے امیدوار نہ بدلا تو پیپلز پارٹی اپنا فیصلہ کرے گی۔آن لائن کے مطابق ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اﷲ نے میڈیا سے گفتگومیںکہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنا موقف بدلا ہے تو اسکا وہ خود جواب دے سکتے ہیں، وزارت عظمیٰ کی نامزدگی مسلم لیگ( ن) کی صوابدید تھی ، خورشید شاہ کوہماری مشاورت سے نامزد نہیں کیا گیا تھا، آصف علی زرداری کے اوپر نیب اور ایف آئی اے میں مقدمات چل رہے اگر وہ کوئی رعایت لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ دریںاثنائاپوزیشن اتحاد کو قائم رکھنے کیلئے مولانا فضل الرحمان میدان میں آگئے ۔ انہوں نے آصف زرداری سے ملاقات کی جس میں اپوزیشن اتحادا وروزیراعظم کے انتخاب کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے شہبازشریف کو ووٹ دینے کی درخواست کی۔ خبر نگار خصوصی کے مطابق پیپلز پارٹی کے بعد جماعت اسلامی نے بھی شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کردیا ، یہ فیصلہ جماعت اسلامی کی مجلس شوری نے فیصلہ کیا گیا ۔