اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ صباح نیوز)وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے نیب سے مطالبہ کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف خاندان کی گڈ نیچر ٹریڈنگ (جی ایم سی)کمپنی کے خلاف تحقیق کرے جس کے تحت اربوں روپے کی جعلی ٹی ٹیز کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید کے ہمراہ پریس کانفرنس میں شہزاد اکبر نے کہا شہبازشریف کے اثاثوں میں 10سال میں 70 گنا اضافہ ہوا، سلمان شہباز کے اثاثوں میں 8ہزار گنا اورحمزہ شہباز کے اثاثوں میں بھی ہوش ربا اضافہ ہوا، انہوں نے جعلی ٹی ٹیز کے ذریعے رقم منتقل کی اور 33 کمپنیاں بنائیں۔معاون خصوصی برائے احتساب نے شہباز شریف سے 18 سوالات کے جواب طلب کئے ۔طویل دورانیہ کی پریس کانفرنس میں انہوں نے ایک جی ایم سی ’’کاغذی کمپنی‘‘ کی آڑ میں رقوم کی غیرقانونی نقل و حرکت سے متعلق چارٹ بھی دکھائے ۔شہزاد اکبر نے کہا شریف خاندان کے اثاثوں کی تفتیش کی گئی تو جی ایم سی کمپنی کا انکشاف ہوا جس میں 200 سے زائد جعلی ٹی ٹیز کے ذریعے رقوم کی ہیرا پھیری کی گئی۔انہوں نے جی ایم سی نامی کمپنی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا مذکور کمپنی کے تین ڈائریکٹرز تھے جن میں نثار احمد گل، ملک علی احمد اور طاہر نقوی شامل تھے ، شہباز شریف نے 2009 سے نثار احمد گل کو چیف منسٹر ہائوس میں ڈائریکٹر پولیٹیکل افیئر مقرر کیا، ملک علی احمد نامی شخص ڈائریکٹر پالیسی اور طاہر نقوی کو بھی اعلیٰ عہدوں پر فائز کیا ۔انہوں نے کہا نثار احمد نیب کی حراست میں ہے اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ جی این سی محض کاغذی کمپنی تھی اور اس کو سلمان شریف چلاتے تھے ۔شہزاد اکبر نے بتایا کمپنی کے زیر حراست دو کیش بوائز نے بھی جعلی ٹی ٹیز کا اعتراف کرلیا ہے ۔شہزاد اکبر نے شہبازشریف سے 18 سوالات کئے جن میں سوال نمبر 1: کیا نثار احمد گل وزیر اعلیٰ کے ڈائریکٹر برائے سیاسی امور اور ملک علی احمد وزیر اعلیٰ کے پالیسی ساز کے عہدوں پر تعینات نہیں تھے ؟سوال نمبر 2: کیا نثار احمد گل اور علی احمد آپ کے فرنٹ مین نہیں تھے ؟سوال نمبر 3: کیا یہ دونوں کاغذی کمپنی گڈ نیچر کے مالک نہیں تھے ؟سوال نمبر 4: کیا نثار احمد گل نے اپنے بینک اکائونٹ کے اوپنگ فارم میں اپنا عہدہ مشیر برائے سیاسی امور وزیر اعلیٰ پنجاب اور پتہ چیف منسٹر آفس نہیں لکھوایا تھا؟سوال نمبر 5: کیا آپ کا ڈائریکٹر سیاسی امور نثار احمد آپ کے صاحبزادے سلمان شریف کے ساتھ مختلف دوروں پر لندن، دبئی اور قطر نہیں گیا تھا؟سوال نمبر 6: کیا انہوں نے بھاری رقم آپ کے ذاتی اکائونٹ میں منتقل نہیں کی؟سوال نمبر 7: کیا آپ نے ان پیسوں سے تہمینہ درانی شریف کے لئے وسپرنگ پائن کے دو ولاز نہیں خریدے تھے ؟سوال نمبر 8: کیا آپ کے کیش بوائز مسرور انور اور شعیب قمر نے جی این سی سے اربوں نکال کر آپ کے دونوں بیٹوں حمزہ اور سلمان کے اکائونٹس میں منتقل نہیں کئے تھے ؟سوال نمبر 9: نثار گل ان کے اکائونٹس سے آپ کے اور آپ کے بیٹوں کو یہ رقم منتقل نہیں کی گئی تھی؟سوال نمبر 10: کیا جی این سی سے اربوں کیش کی صورت میں نکال کر آپ اور آپ کے خاندان کے اندورنی اور بیرونی اخراجات کے لئے استعمال نہیں کئے گئے ؟سوال نمبر 11: کیا جی این سی نے بالواسطہ آپ کے چپڑاسی ملک مقصود کے اکائونٹ میں کروڑوں روپے جمع نہیں کرائے تھے ؟سوال نمبر 12: کیا جی این سی کے مالکان کو وزیراعلیٰ کے آفس میں اعلیٰ عہدوں پر فائز کرکے آپ براہ راست کالا دھن کو سفید کرنے کے کاروبار کو تحفظ دینے کے لئے سرپرستی نہیں کرتے تھے ؟سوال نمبر 13: کیا آپ کی رہائش گاہ 56 ایچ ماڈل ٹان میں کمیشن رقوم وصول ہوتی نہیں رہی؟سوال نمبر 14: کیا ان رقوم کو شریف گروپ کے دفتر واقع 55 کے ماڈل ٹائون میں منتقل کرنے کے لئے آپ کی ذاتی گاڑی استعمال نہیں ہوتی رہی؟سوال نمبر 15: کیا دبئی کی چار کمپنیوں جو بیگم نصرت شہباز اور سلمان شہباز کے اکائونٹ بذریعہ ٹی ٹی رقوم منتقل کرتی رہی؟سوال نمبر 16: کیا یہ وہی کمپنیاں نہیں ہیں جو آصف زرداری اور اومنی گروپ کے لئے بھی منی لانڈرنگ کرتی رہیں؟سوال نمبر 17: کیا ڈیفٹ کے دیئے ہوئے پیسے کی آپ کے داماد علی عمران نے بذریعہ نوید اکرام لوٹ مار نہیں کی؟ اور سوال نمبر 18: کیا آپ ہمیں بتانا پسند کریں گے کہ پاکستان کی عزت بحال کرنے کے لئے لندن کی عدالتوں میں ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روس اور میرے خلاف ہرجانے کا دعوی دائر کریں گے ؟شہزاد اکبر نے کہا شہباز شریف کی لندن کی نیوز کانفرنس ٹھس تھی، وہ ایک دھیلے کی کرپشن کی بات کرتے ہیں لیکن یہاں تو اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے ۔شہزاد اکبر نے کہا نومبر 2018 میں نیب نے کچھ تحقیقات شروع کیں تو پتہ چلا کہ شہباز شریف کے اثاثوں میں 10 سال کے دوران 70 گنا اضافہ ہوا، سلمان شہباز کے اثاثوں میں ایک ہزار گنا اضافہ ہوا ہے اور حمزہ شہباز کے اثاثوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا، سلمان شہباز ایک بھگوڑا ہے اور اس کی جائیداد ضبطگی شروع ہو چکی ہے ۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ برطانیہ سے 190 ملین پائونڈ کی رقم سپریم کورٹ میں جمع ہو گی۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ یہ وضاحت ضروری ہے کہ یہ سول نوعیت کا معاملہ ہے اور یہ پیسے بغیر کوئی مقدمہ قائم کئے ، تصفیے کے نتیجے میں ملے ہیں۔جب صحافیوں نے سوالات کئے تو انھوں نے کہا بالکل یہ رقم سپریم کورٹ میں جمع ہو گی۔انہوں نے کہا ہم نے عدالت سے (یہ پیسے )مانگے ہوئے بھی ہیں کہ یہ پیسے سندھ کو نہیں ملنے چائیں، وفاق کو ملنے چاہئیں۔ اسلام آباد(سپیشل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی وپارٹی ترجمانوں کا اجلاس ہوا ۔وزیراعظم نے کہا ماضی کی حکومتوں نے کرپشن نہ کی ہوتی توآج صحت اورتعلیم کے شعبوں میں پسماندگی نہ ہوتی۔انہوں نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسہ کمایا، وہ ڈیلی میل کی خبر کا جواب نہیں دے سکے ، ان کے داماد اور بیٹے بھگوڑے ہیں، انہوں نے کرپشن کا نیٹ ورک چلایا۔ انہوں نے شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس کی تائید کرتے ہوئے کہا شہزاد اکبر نے حقائق قوم کے سامنے رکھے ۔انہوں نے حکومتی ترجمانوں کو ہدایت کی کہ وہ مسلم لیگ(ن) سے شہزاد اکبر کے پوچھے گئے سوالات پوچھیں۔قبل ازیں شہزاداکبر نے حکومتی ترجمانوں کو 38ارب سے زیادہ رقم کی ایڈجسٹمنٹ کیس پر بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے این سی اے کے معاملے سے متعلق قوم کو آگاہ کرنے کی ہدایت کردی۔