ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں شجر کاری مہم کا آغاز کرتے ہوئے کالج اور یونیورسٹی کے عملے اور ہر طالب علم کے لیے ایک پودا لگانا لازمی قرار دے دیا ہے۔ نیز کمیشن نے بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم کی تعمیر میں مالی معاونت کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے لیے قائم فنڈ میں ایک دن کی تنخواہ جمع کرانے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔ایچ ای سی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو طلبہ اور جامعات کے اہلکار شجر کاری مہم کا حصہ بنیں گے پودوںکے ساتھ ان کے ناموں کے ٹیگ لگائے جائیں گے۔ ایچ ای سی نے حقیقتاً ملک کے تعلیم یافتہ طبقات خصوصاً طلبہ اور نوجوانوں کو شجر کاری مہم کا حصہ بنا کر ایک قابل تقلید مثال قائم کی ہے۔ جس سے جلد مطلوبہ مقاصد حاصل ہونے کی امید کی جا سکتی ہے۔ ملک کو اس وقت پانی اور درختوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے جس طرح ملک میں فوری طور پر نئے ڈیم بنانا ضروری ہیں‘ بالکل اسی طرح بڑے پیمانے پر درخت لگانا بھی اشد ضروری ہیں اور اس سلسلہ میں نوجوان نسل میں درختوں اور پودوں کی اہمیت کا گہرا شعور اجاگر کیا جانا چاہیے۔ پھل‘ پھول‘ پودے‘ درخت اور ہریالی قدرت کی عظیم نعمت ہیں اور بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے باعث ہم اس نعمت عظمیٰ سے بڑی تیزی سے محروم ہو رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کسی بھی آبادی کے قطعہ اراضی کا ایک مربع حصہ جنگلات اور پودوں پر مشتمل ہونا چاہیے لیکن ہم الٹی گنگا بہائے جا رہے ہیںاور درختوں اور پودوں کی کاشت ہماری آخری ترجیح بنتی جا رہی ہے۔ لہٰذا موسمیاتی تباہ کاریوں اور آلودگی سے نمٹنے کے لیے تمام ملکی اداروں‘ محکموں‘ جماعتوں‘ تنظیموں اور ملک کے ہر بالغ اور باشعور شہری کو چاہیے کہ وہ اپنی حیثیت کے مطابق پودے لگا کر سرسبز پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرتے ہوئے اپنے حصے کا کردار ادا کرے۔