اسلام آباد (ملک سعید اعوان )وفاقی حکومت نے شدت پسندی کے خاتمہ کیلئے کارروائیوں کے اعداد و شمارجاری کر دیئے ہیں ۔ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت نفرت انگیز تقاریر پر 25ہزار 417کیس رجسٹرکرتے ہوئے جبکہ 26ہزار 855افراد کو گرفتار کیا گیا۔ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاورکے بعد انسداد ددہشتگردی ایکٹ کے تحت 486افراد کوپھانسی دی گئی،عسکریت پسندی میں ملوث اور غیر رجسٹرڈ 192مدارس بند کئے گئے اور66تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے ۔ روزنامہ 92نیوز کو دستیاب دستاویز کے مطابق سانحہ اے پی ایس کے بعد انسداد ددہشتگردی ایکٹ کے تحت 486افراد کوپھانسی دی گئی ۔ نیکٹا کی جانب سے مالی سال 2018-19 ء کیلئے ڈیڑھ ارب کا بجٹ مانگا گیاتھا مگر صرف 14کروڑ روپے مختص کئے گئے جبکہ وزیراعظم کی الاٹ کردہ عمارت میں نیکٹا کا دفتر منتقل کر دیا گیا ۔ حوالہ ہنڈی کے 920کیس رجسٹر کر کے 1210افراد کو گرفتار کیا اور ایک ارب 48کروڑ 31لاکھ روپے ریکور کئے گئے ۔ 66تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا ہے جبکہ 6تنظیموں کو زیر نگرانی رکھا گیا ہے ۔ 7589افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے جبکہ 4580اکاؤنٹس منجمد کئے گئے ہیں ۔ عسکریت پسندی میں ملوث اور غیر رجسٹرڈ 192مدرسے بند کئے گئے ہیں جن میں سندھ سے 152 ،خیبر پختونخوا سے 29 پنجاب سے 7 بلوچستان سے 2 اور اسلام آباد سے 2 مدرسے شامل ہیں ۔ 224 ایسے مدرسے شناخت کئے گئے ہیں جو عسکریت پسندی کے حوالے سے نرم گوشہ رکھتے ہیں ۔ وٹس ایپ ، ٹویٹر، سکائپ ، فیس بک اور انسٹا گرام کی مانیٹرنگ کو گرے ایریا میں شامل کیا گیا ہے ۔ حکومت کی جانب سے شدت پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث 1447ویب سائٹس بلاک کی گئی ہیں ۔بلوچستان میں 860فراریوں نے ہتھیار ڈالے ہیں جبکہ ملک میں فرقہ وارانہ دہشتگردی میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ دستیاویز کے مطابق 5لاکھ 97ہزار 474افغانیوں کو واپس بھیجا گیا ہے ۔ شدت پسندی خاتمہ اقدامات