لاہور (اپنے رپورٹر سے ) صوبائی دارلحکومت کے حلقوں این اے 135،136، پی پی 161، 171، 172اور 173میں شہریوں کی بڑی تعدادووٹ ڈالنے کے لیے آئی جبکہ پولنگ کے عمل کے دوران مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے کارکنوں نے بھرپور جوش و جذبہ کا اظہار کر تے ہوئے نعرے بازی کی اور ریلیاں نکالی ۔ زیا دہ تر پولنگ سٹیشنز میں ووٹ ڈالنے کا عمل پر امن طریقے سے سرانجام پایا، البتہ چند ایک پولنگ سٹیشنز پر ہاتھا پائی اور دھکم پیل جیسے واقعات دیکھنے میں آئے ۔پولنگ سٹیشنز اور کیمپس پر زیا دہ تعداد میں پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کے کارکن موجود تھے ۔ پیپلز پارٹی، تحریک لبیک اور ایم ایم اے کے پو لنگ کیمپس زیا دہ تر مقامات پر خالی تھے جبکہ پی پی 172سے آزاد امیدوار عبد الرشید بھٹی کے سوا دیگر تمام آزاد امیدوار پورے حلقہ میں پو لنگ کیمپ قائم کر نے میں ناکام رہے ۔این اے 135میں تحریک انصاف کے امیدوار ملک کرامت کھوکھر اور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ملک سیف الملوک کھوکھر کے درمیان سخت مقابلہ تھا۔ این اے 136میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ملک اسد علی کھوکھر اور مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ملک افضل کھوکھر کے درمیان بھی سخت مقابلہ دیکھنے میں آیا۔ پی پی 161میں پی ٹی آئی کے ملک ندیم عباس بارا، (ن) لیگ کے فیصل ایوب کھوکھر، پی پی 171میں پی ٹی آئی کے رانا جاوید عمر اور مسلم لیگ (ن) کے کرنل (ر) رانا محمد طارق، پی پی 172میں پی ٹی آئی کے خالد محمود گجر، مسلم لیگ (ن) کے مرزا جاوید اور آزاد امیدوار عبد الرشید بھٹی ، پی پی 173میں پی ٹی آئی ملک سرفراز کھوکھر اور مسلم لیگ (ن) عرفان شفیع کھوکھر میں سخت مقابلہ ہوا۔ امیدواروں کے حامیوں نے اپنی پارٹی کے سٹیکرز ، بیجز لگانے کے ساتھ ساتھ انتخابی نشان والی ٹوپیاں اور ٹی شرٹس بھی پہن رکھی تھیں ۔دوپہر تک ووٹرز کا ٹرن آؤٹ کم رہا لیکن دوپیہر کو بارش سے موسم خوشگوار ہو نے کے بعد ووٹروں کی بڑی تعداد گھروں سے نکل آئی۔ خواتین میں بھی بھرپور جذبہ دیکھنے میں آیا اور وہ ووٹ ڈالنے کی غرض سے دھوپ اور بارش میں بھی انتظار بھی کرتی رہیں ۔متعدد پو لنگ سٹیشنز پر ووٹرز کو پانی کے حصول کے لیے مشکلات کا سامنا کر نا پڑا۔امیدواروں کی طرف سے ووٹرز کو ٹرانسپورٹ کی سہولیت میسر کی گئی تھی، متعدد پو لنگ سٹیشنز پر ووٹ ڈالنے کا عمل تقریبا آٹھ بجے کے بجائے ساڑھے آٹھ اور نو بجے تک شروع ہوا۔ پو لنگ سٹیشنز پر رش کے باعث لوگ دھوپ میں کھڑے رہے اور اندر جانے کے لیے سکیورٹی اہلکاروں سے الجھتے رہے لیکن گنجائش ختم ہو نے کی وجہ سے اہلکار انہیں اندر بھیجنے سے گریزاں تھے ۔