وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ نریندر مودی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے سرحدوں پر شر انگیزی کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اپنی ایئربیس اور سرحدوں کو الرٹ کر رکھا ہے۔ پاکستان جنگ نہیں امن چاہتا ہے مگر بھارت نے کسی طرح کی جارحیت کی تو فوج اور قوم اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ وزیر خارجہ کے بھارتی وزیر اعظم اور ان کے ساتھیوں کے عزائم سے متعلق خدشات بے جا نہیں۔ ہفتہ کے روز بھارت نے ایک جاسوس کواڈکاپٹر پاکستانی علاقے میں بھیج کر دراندازی کی۔ آئی ایس پی آر نے بھارتی کواڈ کاپٹر کو مار گرانے کی تفصیل اور تصاویر جاری کی ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان تصاویر کے ساتھ واضح کیا ہے کہ چکری سیکٹر میں 150میٹر تک داخل ہونے والے کواڈ کاپٹر کو مار گرانے کی صرف باتیں نہیں بلکہ ثبوت بھی پیش کیے جا رہے ہیں۔ حکومتوں کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ اپنے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے کام کریں۔ حکمران کے مزاج میں شرارت اور جھگڑا بھرا ہو تو پورا ملک جہنم بن جاتا ہے۔ اس وقت بھارت جہنم سے کم نہیں۔ چند روز میں عام انتخابات کا آغاز ہوا چاہتا ہے۔ انتخابی عمل اچھے حکمران چننے اور سابق حکومت کے احتساب کا موقع دیتا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت کے دامن پر ایسے بہت سے داغ ہیں جن پر انتخابی مہم میں بات ہو سکتی تھی۔ رافیل طیاروں کی خریداری میں بی جے پی کے صدر امیت شاہ پر بھاری کمیشن لینے کا الزام ہے۔ امیت شاہ چونکہ نریندر مودی کے دست راست ہیں اس لیے اس کا مطلب مودی کا بدعنوانی میں ملوث ہونا قرار دیا جا رہا ہے۔ نریندر مودی اقتدار میں آئے تو انہوں نے کسانوں کے مسائل حل کرنے کا وعدہ کیا۔ کرناٹک کے کسانوں پر 8500کروڑ روپے کا قرض تھا جسے معاف کیا جانا تھا مگر ایسا نہ ہو سکا۔ عوام کو بیت الخلا بنا کر دینے کے وعدے کیے گئے۔ دیہات کو بجلی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی گئی مگر پانچ سال بعد حالت یہ ہے کہ بھارت کے چالیس فیصد لوگوں کے پاس رہائش کی سہولت نہیں۔ خواتین کے تحفظ اور بیٹیوں کو پڑھانے کی سکیم ناکام ہوئی۔ ہر تین منٹ بعد ایک خاتون کی عصمت دری ہو رہی ہے۔ نابالغ بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کثرت سے پیش آ رہے ہیں۔ کئی واقعات میں حکمران جماعت کے لوگ خود ملوث رہے۔ اقتصادی ترقی اور معاشی بہتری کے لیے اقدامات بھی کام نہ آ سکے۔ جی ڈی پی کی شرح گر رہی ہے۔ ڈالر کے مقابلہ میں بھارتی کرنسی کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔ روزگار کے نئے مواقع پیدا نہیں ہو رہے۔ نوجوان مایوسی کا شکار ہیں۔ بھارتی مبصرین نریندر مودی کی خارجہ پالیسی پر تنقید کر رہے ہیں۔ پاکستان سے کشیدگی کو ایک طرف رکھ دیا جائے تو بھی بھارت کے دیگر ہمسایہ ممالک نیپال، بنگلہ دیش، مالدیپ، بھوٹان اور میانمار سے پہلے جیسے گرمجوش تعلقات نہیں رہے۔ دیرینہ دوست روس بھارتی پالیسیوں سے ناخوش ہے۔ انتخابی عمل میں ان سب ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے نریندر مودی کے پاس موثر ہتھیار پاکستان دشمنی کا ہے جس کو وہ آزما رہے ہیں۔ انتخابی عمل میں زہر گھولنے سے جمہوریت کا بنیادی سوال بدل جاتا ہے۔ بھارت میں عوام کے سامنے اچھے نمائندوں کے بجائے پاکستان دشمن نمائندے منتخب کرنے کا سوال رکھا جا رہا ہے۔ ایک ویب نیوز نے آر ایس ایس کے رہنما اندریش کمار کی تقریر کے کچھ اقتباسات کو اپنی رپورٹ کا حصہ بنایا ہے۔ موصوف نے دعویٰ ہے کہ ’’2025ء میں پاکستان باقی نہیں رہے گا، یہ اکھنڈ بھارت کا حصہ بن جائے گا۔‘‘ ممبئی میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اندریش کمار کہہ رہے تھے کہ آئندہ کچھ برسوں کے دوران بھارتی شہری کراچی، لاہور، راولپنڈی اور سیالکوٹ میں مکان اور کاروبار خرید رہے ہوں گے۔ راشٹریہ سوئیم سیوک سنگھ کے سینئر رہنما نے پاکستان سے پرامن تعلقات کی بات کرنے والے اداکار نصیر الدین شاہ، کانگرسی رہنما حامد انصاری اور نوجوت سنگھ سدھو پر غداری کے مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا۔ اندریش کمار نے ریاست جموں و کشمیر کی خود مختاری کی نفی کی اور کہا کہ کشمیر میں دیگر لوگوں کو آباد نہ کرنے کا قانون جمہوریت اور انصاف کے خلاف ہے۔ اس طرح کے خیالات سے بی جے پی اور اس کے اتحادی دھڑے بھارتی عوام کو اشتعال دلا رہے ہیں۔ یہ اشتعال ایک خاص سطح پر پہنچ کر قومی رائے بن سکتا ہے۔ مودی حکومت یہی چاہتی ہے کہ بھارتی عوام جمہوریت کے بجائے اور اپنی بہبود کی جگہ پاکستان دشمنی کو اہمیت دیں۔ دراصل یہ وہ ایجنڈا ہے جس سے وہ اپنی ناکامیاں چھپانا چاہتے ہیں۔ پاکستان خطے میں امن کا خواہش مند ہے۔ قیام امن کے لیے پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے ایسے متعدد اقدامات کیے ہیں جو جنوبی ایشیا کی ترقی کا باعث بن سکتے ہیں۔ چین کا ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ سی پیک میں ڈھل رہا ہے۔ اس منصوبے سے کئی ہمسایہ ممالک فائدہ اٹھائیں گے۔ پاکستانی سرحدوں پر کشیدگی برقرار رکھ کر بھارت موجودہ حالات میں پاکستان کی نسبت اپنے لیے زیادہ مسائل پیدا کرے گا۔ پاکستان کی مسلح افواج بھارت کو جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ پاکستان نے چند ماہ قبل بھارت کا ایسا ہی کواڈ کاپٹرمار گرایا تھا جیسا ہفتہ کے روز گرایا گیا۔ پاکستان اپنی سرحدوں پر کسی طرح کی دراندازی برداشت نہیں کر سکتا۔ نریندر مودی اور ان کے حامی جس قدر اشتعال انگیزی کریں گے اور خطے میں کشیدگی کا باعث بنیں گے عالمی برادری ان کو مسترد کرتی رہے گی۔ یقینا پاکستان نے امن کے لیے تحمل سے کام لیا ہے۔ ان حالات میں پاکستانی قوم پر عزم ہے کہ مضبوط و مستحکم پاکستان تاابد قائم رہنے کے لیے ہے۔ کوئوں کی کائیں کائیں سے ڈھول نہیں پھٹا کرتے۔