سٹیٹ بنک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود 0.75 فیصد کم کرکے 12.50 فیصد کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ آئندہ مہینوں کے دوران مہنگائی میں کمی کا بھی امکان ہے۔ جنوری 2018ء میں شرح سود 6 فیصد تھی مگر عام انتخابات کے بعد جب تحریک انصاف کی حکومت بنی ، شرح سود میں مسلسل اضافہ کیا گیا۔ ماضی کے حکمرانوں کی معیشت کے حوالے سے زہرقاتل پالیسیوں کی بدولت موجودہ حکومت کو مالی خسارے کا سامنا ہے۔ گو حکومت اس خسارے کو مزید نوٹ چھاپ کر بھی پورا کر سکتی ہے لیکن ایسا کرنے سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ حکومت عوام اور تاجروں سے ٹیکس اکٹھاکرنے کے علاوہ ادھار بھی لے سکتی ہے۔ جیسا آئی ایم ایف سے لیا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت اندرونی ذرائع سے بھی قرض لیتی ہے۔ اس پر شرح سود زیادہ ہے۔ شرح سود بڑھنے سے عام لوگوں کو سرمایہ کاری کا موقع نہیں ملتا ،جس کے باعث مجموعی قومی پیداوار میں بھی کمی ہوتی ہے۔ اس پالیسی سے چھوٹے اور درمیانے کاروبار سب سے زیادہ متاثرہوتے ہیں کیونکہ بڑھتی شرح کے باعث انہیں قرض لینا مشکل ہو جاتا ہے۔ حکومت نے شرح سود میں کمی تو کی ہے لیکن یہ کمی اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہے۔ حکومت کم از کم ایک فیصد کمی کرتی تو عوام کو کچھ ریلیف ملنا تھا۔ حالیہ ریلیف کو تو مافیا ویسے ہی ہڑپ کر لے گا۔ حکومت صوبائی اور ضلعی سطح پر مانیٹرنگ سیل بنا کر مہنگائی کنٹرول کرنے کی کوشش کرے۔