شمالی وزیرستان کے علاقہ خڑکمر میں بارودی سرنگ کے دھماکے سے پاک فوج کے 3 افسروں سمیت 4 فوجی اہلکارشہید جبکہ 4 جوان شدید زخمی ہوئے ہیں۔ ماں دھرتی پر جانیں قربان کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران مختلف واقعات میں 10 سکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 35 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں لیکن بعض سیاستدان شہداء کی قربانیوں کو پس پشت ڈال کر پی ٹی ایم کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ شمالی وزیرستان کے جس علاقے میں پاک فوج کے جوانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں اسی علاقے سے پاک فوج نے پہلے تخریب کاروں کو گرفتار کیا تھا ‘لیکن پی ٹی ایم نے انہیں چھڑوانے کیلئے پہلے وہاں دھرنا دیا بعد ازاں پاک فوج کی چوکیوں پر فائرنگ کی۔ شمالی وزیرستان میں بڑی قربانیوں کے بعد امن قائم ہوا تھا لیکن شرپسند عناصر ایک بار پھر قبائلی عوام کو مشکلات میں دھکیل رہے ہیں۔ محسن داوڑ اور علی وزیرکے خلاف سخت قانونی کارروائی وقت کا تقاضا ہے۔ یہ لوگ جمہوریت کے لبادے میں ملک کو ایک بار پھر بدامنی کی آماجگاہ بنانے پر تلے ہوئے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ان کی مدد کر رہی ہیں۔ حالانکہ ان ہی دونوں جماعتوں کے ادوار میں خیبر پی کے اور کراچی میں حکومتی رٹ کی بحالی کیلئے فوجی آپریشن شروع ہوئے تھے۔ اب یہی سیاسی جماعتیں ماں دھرتی کے محافظوں کے دشمنوں کے ساتھ مل چکی ہیں جو نہ صرف ان کے اپنے لئے بلکہ اس ملک کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہو گا۔