اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ پر جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ اپنی دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے دنیا پر واضح کردیا ہے کہ کشمیر اب بھی ایک اہم تنازع ہے۔ ہم اس کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں۔ جنوبی ایشیا کے امن کا انحصار مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی اپنے ویڈیو خطاب میں واضح کیا کہ کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ مسائل اقوام متحدہ کی ناکامیوں کے مظاہر ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ کشمیر وفلسطین جیسے تنازعات ایک ہی وقت میں دنیا کے سامنے آئے لیکن پون صدی گزرنے کے بعد آج بھی حل طلب ہیں۔ اقوام متحدہ نے دنیا کے متعدد تنازعات کا تصفیہ کروایا لیکن فلسطین اور کشمیر کے عوام آج بھی اپنی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کے لیے سرگرداں ہیں۔ کشمیر کے مسئلے کے حل میں بھارت اور فلسطین کے تنازع کے حل میں اسرائیل سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام مسلم ممالک ترکی کی طرح مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی فورموں پر پاکستان اور ترکی کی آواز میں اپنی آواز ملائیں اور فلسطین وکشمیر کی آزادی اور حق خودارادیت کے حصول کے لئے ان کی مالی‘ اخلاقی‘ سیاسی اور سفارتی مدد کریں تاکہ فلسطینی اورکشمیری عوام اپنی مرضی کے مطابق غلامی کا طوق اتار کر آزادی کے ساتھ دنیا کی دوسری اقوام کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر اپنے فیصلے کرنے کے قابل ہو سکیں۔