چیئرمین ایف بی آر اور تاجروں کے درمیان ٹیکس امور پر مذاکرات کے بعد حکومت نے 30ستمبر تک شناختی کارڈ کی شرط موخر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے ملکی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے اپنے پہلے بجٹ میں شناختی کارڈ کی شرط سمیت متعددٹیکس اصلاحات کا اعلان کیا تھا۔ جن میں تاجر برادری کی ٹیکس حکام کے ہراساں کرنے کی شکایات کے ازالے کے لئے خود کار نظام کے تحت ٹیکس ادائیگی اور ٹیکس اہلکاروں کے چھاپے مارنے کے اختیار کو محدود کرنا شامل تھا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ تاجر برادری حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومتی اقدامات کی ستائش کرتی مگر سیاسی وجوہ کے باعث تاجروں نے ہڑتال اور شٹر ڈائون کا اعلان کر دیا۔ شناختی کارڈ کی شرط کا حکومتی فیصلہ کوئی ایسا انوکھا اس لیے بھی نہیں کہ 1988ء میں اس وقت کے وزیر خزانہ ڈاکٹر محبوب الحق نے پاکستان کے معاشی مسائل کی جڑ غیردستاویزی معیشت کو قرار دیتے ہوئے 50ہزار سے زائد کا لین دین بذریعہ چیک کرنے کی شرط رکھی تھی۔بد قسمتی سے اس وقت بھی حکومت کی سیاسی مجبوریوں کی وجہ سے عمل نہ ہو سکا۔ اب تحریک انصاف نے ایسا ہی اقدام اٹھایا ہے تو تاجر مختلف حیلے بہانوں سے حکومت پر دبائو بڑھا رہے ہیں۔بہتر ہو گا تاجروں کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کی بجائے ملکی مفاد میں فیصلے کرے اور 30ستمبر کے بعد شناختی کارڈ کی شرط کو مزید موخر کرنے سے گریز کرے تاکہ ملکی معیشت کو دستاویزی کرنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔