دیوالیہ ہونے کے دہانے پر کھڑے پاکستان کو سعودی مالی امداد نے نہ صرف بچا لیا بلکہ آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط سے بھی محفوظ رکھا۔ روایتی دوستی کا حق سعودی عرب نے خوب ادا کیا جس پر اس کی تحسین کی جانی چاہیے لیکن یہ موقع ہے کہ حکومت پاکستان، سیاستدان اور تمام اسٹیک ہولڈرز اپنے گریبان میں جھانکیں اور سوچیں کہ آخر وہ کیا اسباب ہیں جنہوں نے دنیا کے ایک بڑے طاقت ور ملک اور عظیم قوم کے ہاتھ میں کشکول تھمادیا ہے۔پاکستانی شہری دنیا بھر میں ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ہم اس قابل بھی نہیں کہ بچوں کو دودھ ، خوراک، تعلیم اور صحت کی بنیادی سہولتیں فراہم کرسکیں۔ دنیا کے ماہرین اقتصادیات ہمارے قدرتی وسائل ، باصلاحیت نوجوانوں، محنت کشوں اور فطری ذہانت کا موازنہ کرتے ہیں تو پیش گوئی کرتے ہیں کہ اگر یہ قوم بیدار ہوجائے تو اگلے چند برسوں میں دنیا کی بڑی معاشی اور سیاسی طاقت بن کرابھرسکتی ہے۔ چند ماہ قبل متحدہ عرب امارات کے معتبر اخبار گلف نیوز نے پاکستان کے بارے میں ایک دلچسپ رپورٹ شائع کی۔ اخبار لکھتاہے کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان گیارہ ممالک میں ہوتاہے جو اس صدی کی بڑی معاشی قوت بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اخبار میں چھپنے والے کچھ حقائق قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتاہوں تاکہ انہیں اندازہ ہوسکے کہ وہ ایک غیر معمولی طور پر وسائل سے بھرپور ملک کے شہری ہیں لیکن کمزور لیڈرشپ اور سیاسی عدم استحکام نے انہیں دربدر کردیا ۔یورپی بزنس ایڈمنسٹریشن انسٹی ٹیوٹ نے 125ممالک کے ایک سروے کے بعد پاکستانیوں کو دنیا کی چوتھی ذہین ترین قوم قراردیا۔ اے اور ا و لیول میں کیمبرج کے امتحانوں میںپاکستانی طلبہ نے نہ صرف اعلیٰ نمبر حاصل کیے بلکہ ان کا ریکارڈ ابھی تک نہیں توڑا جاسکا۔ دنیا کے سب سے کم عمر ترین مائیکروسافٹ ماہرین میں شمار کیے جانے والے ارفع کریم اور بابر اقبال پاکستانی ہیں۔ 2004ء میں نو سال کی عمر میں ارفع کریم مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کے نام سے مشہور ہوئی۔ سائنسدانوں اور انجینئروں کا ساتواں سب سے بڑا پول پاکستان کے پاس ہے۔ دنیا کا چوتھا بڑا براڈبینڈ انٹرنیٹ سسٹم پاکستان میں ہے۔پاکستان پہلا اور واحد اسلامی جوہری ملک ہے ۔ دنیا میں سب سے بہترین تربیت یافتہ پائلٹوں میں سے ایک ہونے کا اعزار بھی پاکستان کے پاس ہے۔ ملک کی میزائل ٹیکنالوجی کو دنیا میںبہترین تصورکیاجاتاہے۔ پاکستان نے جوہری ملک بننے کے بعد بہت کم وقت میں مختلف قسم کے میزائل تیار کیے ۔ یہ دنیا کی چھٹی بڑی فوجی طاقت ہے۔ چین کے تعاون کے ساتھ، پاکستان ایرونٹیکل کمپلیکس نے ایک ہلکا پھلکا، واحد انجن، ملٹی رول جنگی جہاز پی اے سی جی ایف 17 تھنڈر تیار کیا ہے۔ اس نے بلوچستان میں دنیا کی گرم پانی کی سب سے بڑی اورگہرے سمندر والی بندرگاہ بھی تعمیر کی ۔تربیلا ڈیم دنیا کا سب سے بڑا ڈیم ہے ۔ چین اور پاکستان کو باہم مربوط کرنے والی قراقرم ہائی وے، دنیا میں سب سے زیادہ پائیدار بین الاقوامی سڑک ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا آبپاشی نیٹ ورک بھی پاکستان میں موجود ہے ۔ سب سے قدیم تہذیبوں کی زمین (سندھ کی وادی اور موہنجو - داڑو) پاکستان میں ہے۔ پاکستان ایک کثیر الزبان ملک ہے۔یہاں 60 سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں۔آبادی کے اعتبار سے یہ دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔ 1951ء میں عبدالستار ایدھی نے دنیا کے سب سے بڑے ایمبولینس نیٹ ورک پر کام شروع کیا۔انہوں نے جلد ہی ایدھی فاؤنڈیشن قائم کی جو دنیا کا سب سے بڑا رضاکار ایمبولینس نیٹ ورک چلاتی ہے۔یہ ادارہ بے گھر پناہ گزینوںاور پاکستان بھر میں یتیموں کے لیے کام کرتاہے۔ پاکستان دنیا بھر میں سرجیکل آلات کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے۔ دنیا میں پائے جانے والے تقریبا 50 فی صدفٹ بال پاکستانی ہیں۔ کرہ ارض کا سب سے بڑا پہاڑ ی سلسلہ یہاں واقع ہے جسے دنیا کا قدرتی عجائب گھر بھی کہاجاتاہے۔ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا اور نواں بلند ترین پہاڑ - K2 اور نانگا پربت، بالترتیب پاکستان میں ہیں۔ تھر دنیا کا سب سے بڑا ذیلی ٹریفک کا ریگستان ہے۔ اس رپورٹ نے انکشاف کیا کہ پاکستانی شہری اپنے تمام پڑوسی ملکوں میں سب سے خوشگوار طبیعت کے مالک ہیں۔ یہ ہے وہ ملک جسے کشکول گدائی ہاتھ میں تھما کر پوری دنیا میںرسواکیاگیا۔ دنیااسے ناکام ریاست قراردیتی ہے اور ایسے سیناریو پیش کیے جاتے ہیں کہ پاکستان کا معاشی دیوالیہ نکل چکنے کے بعد کیا ہوگا۔ سیاسی اور سفارتی سطح پر افغانستان اور بنگلہ دیش بھی دھمکی آمیز لب ولہجے میں بات کرتے ہیں۔ پاکستان کو اس حالت تک پہچانے میں بنیادی کردار لیڈرشپ کا رہا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے صنعتوں، بینکوں، تعلیمی اداروں کو قومی ملکیت میں لے کر ملک کی صنعت اور مالیاتی اداروں کا بھرکس نکلادیا۔ ضیاء الحق نے بے لگام ملائیت کا آسیب قوم پر مسلط کیا۔تزویراتی گہرائی کے نام پر خطے میں دشمنیاں مول لیں۔محترمہ بے نظیر بھٹو اور نوازشریف نے سارا وقت چوہے بلی کا کھیل کھیلنے میں گزاردیا۔ایک دوسرے کو ٹکنے دیانہ جمہوری اداروں کو منظم کیا۔ اب عمران خان تخت نشین ہیں۔ خزانہ خالی، مسائل پہاڑ برابر اور ضروریات بے حساب۔ تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں جو کل کو روزگار کے طالب بھی ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کو ایک مشکل وقت میںحکومت ملی ہے۔گزشتہ دوماہ تو ہنی مون پریڈ کے طورپر گزرگئے لیکن اب وقت ہے کہ ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا راستہ نکلا جائے نہ کہ ان کی پہلے سے ٹوٹی ہوئی کمر پر مزید بوجھ لادا جائے۔ سعودی عرب سے ملنے والی امداد آخری پیکج ہونا چاہیے۔اس دوران ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑاکیاجائے ۔ سیاسی عدم استحکام کو بھی کم کرنے کی کوشش کی جائے۔