دنیا بھر کے طاقتور افراد کے خفیہ کلب اور اس میں انسانوں کے خلاف ہونے والی سازشوں کا احوال 

شبیر سومرو

 

دنیا کی بڑی طاقتیں، سامراجی قوتیں یا پھر ’سپر پاورز‘ اپنی سرگرمیوں اور کارروائیوں کو بقیہ دنیا سے پوشیدہ رکھنے کے لیے کئی قسم کے مراکز،اڈے،’ کچھاریں‘ اور گوشے بناتی ہیں، جہاںنہ صرف  محاورے کے مطابق بلکہ عملی طور پر بھی کوئی پرندہ پر نہیں مار سکتا۔جیسے امریکا نے خفیہ سائنسی تجربوں اور سرگرمیوں کے لیے ایریا 51 قائم کر رکھا ہے، جہاں پچھلے ماہ تک سر عام کوئی بھی انسان نہیں جاسکا تھا۔مگر پچھلے دنوں مہم جُو امریکیوں نے اچانک اس علاقے کا رخ کرلیا اور مطالبہ کیا کہ انھیں اس سائنسی یا حربی تجربات کے خفیہ مرکز کو اندر سے دیکھنے کی اجازت دی جائے۔ لیکن وہاں کی سخت ترین سیکیورٹی نے ان ’در اندازوں‘کو اندر گھسنے نہیں دیا اور وہ ایریا51کی خاردار تاروں کی حدود کے باہر ہی شور شرابا، ہلہ گلہ کر کے واپس لوٹ گئے۔ کہا جاتا ہے کہ اس جگہ امریکی ایجنسیاں انتہائی خفیہ فوجی اور خلائی تحقیق و تجربات کر رہی ہیں۔ اس لیے اس علاقے کی اوپری فضا میں بھی ایسا انتظام ہے کہ اگر کوئی طیارہ بھی وہاں سے گذرے گا تو گرا دیا جائے گا۔اس طرح کے مراکز کئی ملکوں نے قائم کر رکھے ہیں۔ مگر آج ہم جس جگہ کی بات کر رہے ہیں، وہ کسی ایک ملک نے قائم نہیں کی۔ اور یہ کوئی ایسی جگہ بھی نہیں جو حال ہی میں قائم کی گئی ہو۔ یہ تقریباًڈیڑھ سو سال قدیم مرکز ہے، جس کا نام بوہیمین گروو(Bohemian Grove، تاڑ کے سرخ درختوں کا جھنڈ)ہے۔تقریباً 27 سو ایکڑ پر محیط یہ مرکز بوہیمین کلب کے نام سے سان فرانسسکو کے ایک امیر نے قائم کیا تھا، جہاں ہر سال وسط جولائی میں دنیا کے ڈھائی ہزار طاقتور ترین افراد جمع ہو کر ،دنیا کو درپیش مختلف مسائل پر اظہار خیال کرتے ہیں اور ان کے قابلِ قبول حل تجویز کرتے ہیں۔کمزور اور چھوٹی اقوام کے لیے پالیسیاں بناتے ہیں کہ ان کے وسائل کیسے ہڑپ کیے جائیں۔اس اجلاس کو Mid Summer Campکا نام دیا جاتا ہے۔ بوہیمین گروو ریاست کیلی فورنیا کے علاقے Monte Rioمیں20601 Bohemian Avenueپر واقع ہے۔بوہیمین کلب کے ممبران کی اکثریت مردوں پر مشتمل ہے، جن میںامریکا کے کئی سابقہ صدور، اعلیٰ حکام میں شامل فیصلہ ساز افسران، قانون ساز، میڈیا سے تعلق رکھنے والے معروف لوگ، بڑے آرٹسٹس، گلوکار اور اسی طرح کے دوسرے افراد شامل ہیں ،جن سب میں قدرِ مشترک طاقت، اثر رسوخ اور اقتدار ہے۔

بوہیمین گروو کے قیام کے فوراً بعد کلب کی خاص علامتیں بھی تیار کروا کے یہاں نصب کر دی گئی تھیں۔ ان میں یہاں جمع ہو کر خفیہ فیصلے کرنے والوں کی ذہانت کی علامت کے لیے 30 فٹ اونچا اُلُو کا مجسمہ لگایا گیا ہے۔یہ مجسمہ دو مرتبہ کلب کے صدر منتخب ہونے والے مجسمہ ساز ہیٹ پیٹی گیان نے ڈیزائن کیا تھا۔اِس اُلو کے حوالے سے یہاںخاص عبادت گاہ1929ء میںthe Owl Shrineبھی تعمیر کی گئی تھی۔ جس میں ہر سال وہ خاص عبادتCremation of Careہوتی ہے جو 1881ء سے یہاں کے درختوں میں ڈرامے کی صورت میں کی جاتی ہے۔اسی تقریب کا معروف نام مڈ سمر کیمپ ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کی خاص نشانیوں یعنی بلند و بالا ریڈ ووڈ درختوں کے ساتھ جھیل کے کنارے پر بوہیمین گروو کے سرپرست ولی John of Nepomukکا مجسمہ بھی کھڑا کیا گیا ہے، جو اپنے ہونٹوں پر انگشتِ شہادت رکھے،یہاں آنے والوں کو ہدایت دیتے نظر آتے ہیں:’’راز، راز ہی رہے‘‘۔

سال کی خصوصی تقریب مڈ سمر کیمپ کے علاوہ یہاں ہر ماہ کئی تقریبات منعقد ہوتی ہیں جو خفیہ نہیں ہوتیں اور ان میں ارکان اپنے خاندان یا دوستوں کو بھی لا سکتے ہیں، جن کے لیے یہاں تفریحات کی بہت ساری سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔ ممبران کے مہمانوں کے لیے خاص تہوار ہر سال جون میںSpring Jinksکے عنوان سے منایا جاتا ہے۔

بوہیمین گروو کا جو رکن ممبرشپ کے 40سال بغیر کسی وقفے اورکلب کے قوائد کی خلاف ورزی کیے بغیر مکمل کرلیتا ہے، اسے’ اولڈ گارڈ‘ کا اعزاز عطا کیا جاتا ہے۔امریکا کے ایک سابق صدر ہربرٹ ہوور کو 19مارچ1953ء کو اولڈ گارڈ کا اعزاز دیا گیا تھا، جب انھوں نے رکنیت کے مسلسل چالیس سال مکمل کر لیے تھے۔یہ تقریب نیویارک کےWaldorf Astoria Hotelمیں منعقد کی گئی تھی، جس کے لیے سرخ تاڑ (ریڈ ووڈ) درختوں کی شاخیں ایک خصوصی طیارے میںبوہیمین گروو سے لائی گئی تھیں۔جن سے ہوٹل کے بینکوئیٹ ہال کو سجایا گیا تھا۔

کہتے ہیں کہ 1942ء میں امریکا نے جاپان پر جو ایٹمی حملہ کیا تھا ،اس کا اصل فیصلہ بوہیمین گروو کی ایک خاص میٹنگ میںManhattan Projectمیں کیا گیا تھا۔اس میں امریکا کے اعلیٰ ترین سول اور فوجی حکام کے علاوہ امریکا کی مختلف جامعات ہارورڈ، ییل اور پرنسٹن وغیرہ کے صدوراور اس وقت کی طاقتور ملٹائی نیشنل کمپنیوں کے سربراہوں نے شرکت کی تھی، جن میں جنرل الیکٹرک، اسٹینڈرڈ آئل اور دیگر شامل تھیں۔ایٹم بم پھینکے کے فیصلے سے متعلق ان سب کی حمایت حاصل کی گئی تھی۔

ایک اور سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن بھی کئی بار بوہیمین گروو کی خصوصی اجلاسوں میں شرکت کرتے رہے ہیں۔مگر بعد میں وہ اس خفیہ سرگرمی سے بیزار ہوگئے تھے اور اپنے ایک بیان میں انھوں نے اس کلب پر طنز کرتے ہوئے اس کے ارکان کی ملاقاتوں کو گندے ہم جنس پرستوں کی خوفناک میٹنگیں قرار دیا تھا۔

بوہیمین گروو میں موجود سرخ تاڑ کے درخت، ایک ہزار سال قدیم ہیں جو 160ایکڑ کے رقبے پر پھیلے ہیں۔ان میں سے کئی درخت 300فٹ بلند بھی ہیں۔تاڑ کے جُھنڈوں کے درمیان مختلف جگہوں پر شاہی قسم کے خیمے ایستادہ کیے گئے ہیں،جہاں خاص ممبران یا مہمانوں کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ ماضی میں ان خیموں میںمشہور شخصیات جیک لنڈن، جارج اسٹرلنگ اور پورٹر گارنیٹ بھی مہمان رہ چکے ہیں۔

یہاںمڈ سمر  کیمپ سے ہٹ کر جو تقریبات ہوتی ہیں، وہ دنیا کی مہنگی ترین تفریحات میں شمار ہوتی ہیں، جن میں حکومتی سربراہان، کثیرالقومی کمپنیوں کے ایگزیکٹوز، مشہور اداکار، معروف موسیقار اور امراء ہی شرکت کر سکتے ہیں۔

مڈ سمر کیمپ کے اختتام پر دو ہزار افراد کی گنجائش والے ایمفی تھیئٹر’گروو اسٹیج‘ پر گروو پلے پروڈکشن کی جانب سے خاص پروگرام پیش کیے جاتے ہیں۔  کیمپ کی آخری رات خاص Grove Playپیش کیا جاتا ہے، جسے کلب کے ممبران ہی لکھتے اور پیش کرتے ہیں۔ اداکار اور گلوکار بھی انھی میں سے ہوتے ہیں۔ اس کھیل میں تقریباً3سو ارکان حصہ لیتے ہیں۔اس نوعیت کا پہلا کھیل 1902ء میںپیش کیا گیا تھا۔جنگِ عظیم دوئم کے دنوں میں یہ میوزیکل ڈرامہ موقوف رکھا گیا تھا۔اس کھیل پر اٹھنے والے اخراجات سے متعلق پہلی بار 1975ء میں ایک مبصر نے رپورٹ کیا تھا کہ اس پر 20ہزار سے 30ہزارڈالر خرچہ ہوتا ہے۔مگر ایک ’اندرونی ذریعے ‘نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ایک رات کے کھیل پر ایک لاکھ 40ہزار ڈالر تک اخراجات کیے جاتے ہیں۔

بوہیمین گروو یا منحرف و لاابالی شخصیات کے اس شاخسار میںعیش و عشرت کے سامان سے آراستہ 118خاص خواب گاہیں بھی موجود ہیں۔ان بیڈ رومز کے الگ الگ نام ہیں۔

مڈ سمر کیمپ کے دورا ن جھیل کنارے ہونے والے خاص اجلاسوں میں دنیا کو درپیش ان مسائل پر غورو فکر کیا جاتا ہے، جن کی وجہ سے امریکا اور اس کے حواری سامراجی ملکوں کو کسی بھی قسم کی پریشانی ہوتی ہے۔ ان اجلاسوں میںبوہیمین کلب کے مستقل ارکان ، موجودہ اور سابقہ امریکی صدور کے ساتھ وہ کانگریسی ارکان جو مستقبل میں امریکی صدر بننے کے امیدوار ہوتے ہیںاور معروف تھنک ٹینکس کے ذمہ داران کے ساتھ ساتھ سی آئی اے کے پالیسی ساز حکام بھی شرکت کرتے ہیں جو درپیش مسائل پر شرکاء کوبریفنگ دے کر،وہاں ہونے والے فیصلوں پر انھیںاعتماد میں لیتے ہیں۔ایسے اجلاسوں کی سیکیورٹی پر ذہین اور مایہ ناز کمانڈوز کی ٹیمیں تعینات کی جاتی ہیں۔ان کے پاس انتہائی جدید اسلحہ اور تمام تر سیکیورٹی آلات ہوتے ہیں، جن میںتھرمل یا نائیٹ ویژن کیمرے، موشن ڈیٹیکٹرز اور  وائبریشن سینسر الارم سسٹمز شامل ہیں۔اس کے علاوہ مقامی شیرف آفس کے اہلکار،ریاست کیلی فورنیا کی خاص پیٹرولنگ پارٹیز، امریکی سیکرٹ سروس کے لوگ بھی اجلاسوں میں شریک افراد کے تحفظ کے لیے بوہیمین گروو میں خصوصی طور پر موجود ہوتے ہیں۔مگر سیکیورٹی کی ذمہ داری نبھانے والے اداروں میں سے ایکSonoma County boardنے بوہیمین کلب کو آگاہ کیا ہے کہ کچھ وجوہات کی بنا پر 2019ء کے بعد بورڈ یہ ذمہ داری نہیں سنبھال سکتا۔

اتنی سخت سیکیورٹی کے باوجود کئی بار میڈیائی مہم جُو بوہیمین گروو کے ان خاص اجلاسوں کی خبریں حاصل کرنے کے لیے بہروپ بدل کر آجاتے ہیں۔ کوئی مہمان کی صورت میں تو کوئی سیکیورٹی گارڈ کی وردی میں اور کوئی رپورٹر، ویٹر بن کر آجاتا ہے اور اس طرح دنیا بھر خبریں اُڑ جاتی ہیں کہ بوہیمین کلب کے اجلاس میں اس بار کیا فیصلے ہو رہے ہیں؟۔ان در انداز مہم جُو رپورٹروںمیں Mother Jonesمیگزین کے رِک کلوگھر نے 1980 ء میں کلب کے ایک ملازم کی مدد سے دو ویک اینڈز وہاں گذارے اور جو کچھ دیکھا سنا،اس کی تفصیلی رپورٹ اپنے رسالے میں چھاپ دی۔اسی سالABC Evening Newsنے بھی بوہیمین گروو پر خصوصی رپورٹ ٹیلی کاسٹ کی۔ایک اور صحافی Spyمیگزین کے فلپ ویئز نے 1989ء میں ایک مہمان کے روپ میں مڈ سمر کیمپ میں شرکت کی اور وہاں سات دن رہ کر نومبر میں ایک رپورٹInside the Bohemian Groveکے عنوان سے شایع کردی۔ مگر بوہیمین گروو کی انتظامیہ نے اس پر در اندازی کے الزام کے تحت مقدمہ کردیا ،جس پر فلپ ویئز کو گرفتار کر لیا گیا۔اسے جرمانے کی سزا ہوئی تھی۔

بی بی سی کے رپورٹر اور معروف مصنف جان رونسون The Secret Rulers of the Worldکے عنوان سے ایک سیریز کر رہے تھے۔ انھوں نے 15جولائی 2000 ء کوٹیکساس کے ایک ریڈیو شو کے میزبان ایلیکس جونز سے ملاقات کر کے اسے بوہیمین کلب کے اندر کا احوال دے دیا۔ اس پر جونز اور اس کے کیمرا مین مائیک ہینسن نے چوری چھپے بوہیمین گروو کی حدود میں داخل ہو کر وہاں ہونے والے خفیہ ترین اجلاسCremation of Careکی فوٹیج بنالی۔ اس فوٹیج کی مدد سے جان رونسون نے بوہیمین گروو کی خفیہ سرگرمیوں سے متعلق The Satanic Shadowy Elite?کے نام سے ایک قسط تیار کر کے ٹیلی کاسٹ کر دی، جس سے ہر طرف ہاہاکار مچ گئی۔ اپنے ادارے کی جانب سے اجازت ملنے پر ایلیکس جونز نے بھیDark Secrets Inside Bohemian Groveکے عنوان سے شو کر کے دنیا کو بتایا کہ وہاں گذشتہ ڈیڑھ صدی سے کیسی شیطانی سازشیں ہو رہی ہیں؟۔

بوہیمین کلب میں آج تک کسی خاتون کو تمام تر مراعات اور سہولیات کے ساتھ مستقل رکنیت نہیں دی گئی۔ چار اعزازی خواتین ارکان میںسے دانشور مارگریٹ برائون وہاں میزبان کے طور پر رکن بنائی گئی تھیں، شاعرہ انا کول برتھ لائبریرین کی ذمہ داریاں سنبھالتی رہیں۔ان کے علاوہ اداکارہ ایلزبیتھ کروکر بوورز اور سارا جین لپن کوٹ شامل رہی ہیں۔نا کول برتھ جب1928ء میںانتقال کر گئیں تو پھر ان کی جگہ پر آج تک کسی اور خاتون کو رکن نہیں بنایا گیا۔ان خواتین کو کبھی بھی مڈ سمر کیمپ یا کسی اور اہم اجلاس میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ ان پر کلب کی بعض ٹاپ سیکرٹ جگہوں میں داخل ہونے پر بھی پابندی رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ 1978ء میںکیلی فورنیا کے Department of Fair Employment and Housingنے ملازمتوں اور رکنیت دینے میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے پر بوہیمین کلب کے خلاف مقدمہ کر دیا تھا۔ مگر 1981ء میں ایک جج نے کلب کے حق میں فیصلہ دیا۔ اس کے بعد State Fair Employment and Housing Commissionنے جج کے فیصلے کو مسترد کردیا اور حکم دیا کہ کلب خواتین کو برابر کی نمائندگی دے۔ یہ مقدمہ 1984ء میںسپریم کورٹ تک چلاگیا اور وہاں بھی بوہیمین کلب کو شکست ہوگئی۔

بوہیمین گروو سے متعلق ریڈیو،ٹی وی شوز کے علاوہ ناول اور فلمیں بھی بنائی گئی ہیں۔معروف مصنف Armistead Maupinکا ناولSignificant Others اسی موضوع پر ہے، جس میں اس کلب کی سرگرمیوں کو شیطانی قرار دیا گیاہے اور بتایا گیا ہے کہ ان اجلاسوں میں انسانذات کے خلاف سازشیں تیار کی جاتی ہیں، جنھیں امریکا اور دوسرے ایسے ممالک کے ادارے پالیسی کا حصہ بنا کر، ان پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔اسی موضوع پر2018ء میںChristopher Mooreکا ناول Noir شایع ہوا ہے۔بوہیمین کلب پر ہیری شیئرر کی فلمTeddy Bears' Picnicبھی بن چکی ہے۔اس مووی میں بوہیمین کلب کے مڈسمر کیمپ کے انعقاد کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔فلمساز ہیری شیئرر کا دعویٰ ہے کہ وہ بوہیمین کلب کے ایک اجلاس میں بہروپ بدل کر شریک ہوچکا ہے۔اس کے علاوہ ٹیلی ویژن کی ایک اینی میٹیڈ سیریزLucy, the Daughter of the DevilاورHuman Sacrificeبھی بوہیمین گروو سے متعلق ہیں جو 2007ء میں تیار اور ٹیلی کاسٹ ہوئی تھیں۔آخرالذکر سیریز میں دکھایا گیا ہے کہ بوہیمین گروو میں ایک سینیٹر وائیٹ ہیڈ انسانی قربانی کرتا ہے تاکہ وہ امریکا کا صدر منتخب ہوسکے۔

1984ء میں ہربرٹ ایٹمین کی فلم Secret Honor by Richard Nixon بھی بوہیمین گروو کے غیر انسانی معاملات سے متعلق بنی تھی ۔اس میں سابق صدر رچرڈ نکسن کا کردارPhilip Baker Hallنے ادا کیا تھا۔اس میں بتایا گیا تھا کہ ایک طاقتور گروپ نکسن کے پورے صدارتی دور میں اسے ناکام کرنے کے لیے سرگرم رہتا ہے۔اس فلم میں بوہیمین گروو کوThe Committee of 100کا نام دیا گیا تھا۔

مڈ سمرکیمپ

جولائی کے وسط میں ہونے والے اس اجلاس میں دنیا کے تقریباً 2ہزار منتخب مگر طاقتور افرادشامل ہوتے ہیں، جنھیںمیڈیا نے ’شیطان کے پیار ے چیلے‘ کا خطاب دیا ہے۔ ان میں امریکا اور اس کے حواری ملکوںکے سیاستدان،سابقہ صدور،سرکاری حکام،بزنس ٹائیکون، میڈیائی شخصیات، آرٹسٹس،دنیا کی بڑی کمپنیوںکے سربراہان وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔اس اجلاس کی ابتدا میں ایک انسانی پتلا کھڑا کر کے اسے نذرِ آتش کیا جاتا ہے۔اس رسم کے دوران تمام شرکاء کھڑے ہو کر کچھ خاص الفاظ دہراتے رہتے ہیں، جنھیں بوہیمین کلب کے نقاد’ شیطانی منتر‘ کہتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے قیام کا فیصلہ بھی بوہیمین کلب کے ارکان نے ایسے ہی ایک اجلاس میں کیا تھا۔اس کے علاوہ امریکا نے جاپان کے خلاف ایٹم بم استعمال کرنے کی حمایت بھی یہاں کے اجلاس میں حاصل کی تھی۔مڈ سمرکیمپوں میں جو امریکی صدور شریک ہوتے رہے ہیں، ان میں فورڈ، آئزن ہاور، روز ویلٹ، ہربرٹ ہوور، رچرڈ نکسن، بش سینئر اور بش جونیئر،رونالڈ ریگن،ایلن گرین اسپین،جمی کارٹرکے علاوہ امریکی کابینہ کے اہم ارکان ہنری کسنجر، کولن پائول وغیرہ کے نام اہم ہیں۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ 2008 ء میں اوبامہ اور میک کین بھی بوہیمین گروو کی ’یاترا‘ کر چکے ہیں۔

اس قسم کے جن اجلاسوں کی تصویریں یا فوٹیج لیک ہوتی رہی ہیں، ان میں ایک بہت ہی عجیب بات یہ دیکھنے میں آئی ہے کہ کلب کے ارکان جب بدمست ہو کر رقص کرتے ہیں تو اس کے لیے وہ زنانہ لباس پہن لیتے ہیں۔اس بات کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ یہی ارکان اپنے کلب میں خواتین کو ممبرزشپ دینے یا انھیں اہم اجلاسوں، تقریبات میں شریک کرنے کے روادار نہیں !۔

2004ء کے مڈ سمر کیمپ میں معروف ہم جنس پرست شخصیات کو مدعو کیا گیا تھا کہ وہ آکر دنیا کی ترین شخصیات کی خدمت کریں۔ اس اجلاس میںبل کلنٹن،جارج ڈبلیو بش، ڈک چینی، ایلن گرین اسپین،جمی کارٹر، کولن پائول، والٹر کرون کائیٹ،نیوٹ گنگرچ،ہنری کسنجر،الیگزینڈر ہیگ،جان میجر، ولیم ایف بکلے،جسٹن ڈارٹ، کاسپر وائن برگر،جیمز بیکر، جارج شلز، ایڈورڈ ٹیلر، ڈیوڈ راک فیلر، آرنلڈ شوارزینیگراور سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹرولیم کیسی شریک ہوئے تھے۔ ان کی خدمت پر مامور معروف لوگوں میںChad Savageجیسا بدنام آرٹسٹ اور جرمن پاپ اسٹار Schmidt بھی شامل تھا۔اس سے پہلے 1991ء کے اجلاس میں جرمن چانسلر ہلمٹ شمٹ نے بھی خصوصی خطاب کیا تھا۔بعد میں انھوں نے اپنی سوانح میں بوہیمین گروو کے ماحول اور کلب کی پالیسیوںکی بڑی تعریف کی تھی۔

اس سال جولائی میں جو مڈ سمر کیمپ منعقد ہوا ہے، ابھی اس کی اندر کی کہانی باہر نہیں آئی کہ پتا نہیں اس بار ہمارے اور آپ کے خلاف کیا سازشیں تیار کی گئی ہیں؟۔

٭…٭…٭